لوئر دیر کے رہائشی محمد یونس کے گھر میں 2 خوشیاں ایک ساتھ منائی گئیں، ایک بڑے بیٹے کی شادی اور دوسری خود ان کی اپنی شادی۔ یہ دونوں شادیاں عام شادیوں سے اس لحاظ سے بھی مختلف اور دلچسپ تھیں کہ محمد یونس کی پہلی بیوی نے اپنے بیٹے اور شوہر کی اپنی خوشی اور رضامندی سے ایک ساتھ شادی کروا دی۔
محمد یونس اور ان کے بیٹے محمد الیاس کا ولیمہ اتوار کو ہوا جس میں باپ اور بیٹے کے دوستوں کے علاوہ اہل علاقہ نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ 42 سالہ محمد یونس نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی پہلی شادی 2000ء میں خاندان میں ہوئی تھی جس سے ان کے 7 بچے ہیں اور اب پہلی بیوی کی دعاؤں اور کوششوں سے دوسری شادی ممکن ہوئی ہے۔
پہلی بیوی نے عمرے کے دوران میری دوسری شادی کی دعا کی
محمد یونس نے بتایا کہ وہ روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں رہتے ہیں اور سال میں ڈھائی ماہ پاکستان میں گزارتے ہیں، ان کی دوسری شادی کرانے میں پہلی بیوی نے اہم کردار ادا کیا۔ محمد یونس کا کہنا تھا، ’کافی عرصہ پہلے سے دوسری شادی کی خواہش تھی، بیوی اور گھر میں کئی بار اس کا اظہار کیا تھا لیکن دوسری شادی نہیں ہو رہی تھی، پہلی بیوی نے خوشی سے دوسری شادی کی اجازت دی تھی، کچھ عرصہ پہلے ہی پہلی بیوی کو عمرے پر لے کر گیا، وہاں سے واپسی پر پہلی بیوی نے خود میرے لیے لڑکی پسند کی اور مجھے دوسری شادی کی اجازت دے دی، جب رشتہ طے ہوگیا تو پہلی بیوی نے بتایا کہ انھوں نے عمرے کے دوران میری دوسری شادی کی دعا کی تھی۔‘
محمد یونس نے مزید بتایا کہ ان کی دوسری شادی پران کی پہلی بیوی کو کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ وہ اس شادی سے خوش ہیں، انہوں نے کہا، ’میری پہلی اور دوسری بیوی ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہیں اور ایک دوسرے کا بہت خیال رکھ رہی ہیں۔‘
نئی دلہن کے لیے زیور اور کپڑے پہلی بیوی نے پسند کیے
محمد یونس نے شادی کی تیاریوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب ان کا رشتہ طے ہوا، ان دنوں وہ سعودی عرب میں تھے، ان کی غیرموجودگی میں یہاں تمام انتظامات ان کی پہلی بیوی کررہی تھی، دلہن کے لیے سونا، شادی کے جوڑے، یہ سب پہلی بیوی نے خود پسند کرکے تیار کروائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی شادی میں پہلی بیوی پیش پیش رہیں اور مہمانوں کا بھی خوب خیال رکھا، رشتہ دار اور مہمان بھی یہ سب دیکھ کر حیران تھے، انہوں نے کہا کہ ان کی پہلی بیوی بہت خیال رکھنے والی خاتون ہیں اور وہ ان سے بے حد خوش ہیں اور وہ بھی ان کا بہت خیال رکھتے ہیں۔
کبھی سوچا بھی نہیں تھا بیٹے اور ان کی ایک ساتھ شادی ہو گی
محمد یونس کا کہنا تھا کہ 5 ماہ پہلے ان کا رشتہ ہو گیا تھا جبکہ ان کے بیٹے کا رشتہ چند سال پہلے خاندان میں طے ہوا تھا، جب وہ سعودی عرب سے دوسری شادی کی غرض سے پاکستان واپس آئے تو ان کے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ بڑے بیٹے محمد الیاس کی شادی بھی ان کے ساتھ ہو جائے تو آسانی ہو گی، محمد الیاس بارہویں جماعت کا طالبعلم ہے اور انہیں اپنے ساتھ ساتھ اس کی شادی پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔
بھائی اور دوست بھی دوسری شادی کی خواہش کا ظہار کرنے لگے
محمد یونس نے بتایا کہ جب وہ اور ان کے بیٹے اپنی دلہنوں کو ایک ساتھ گھر لے کر آئے تو تو سب کی خوشی دوگنی ہو گئی تھی۔ انہوں نے مذاقاً کہا کہ اب تو بھائی اور دوست بھی میری بیوی کی مثال دیتے ہوئے اپنے اپنے گھروں میں دوسری شادی کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
اپنی اورابو کی ایک ساتھ شادی پر خوش ہوں
محمد یونس کے بیٹے محمد الیاس بھی شادی اور ولیمہ کے روز بہت خوش نظر آرہے تھے، ولیمہ کی ایک ویڈیو میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ آج ان کے لیے ایک نہیں بلکہ 2 خوشیاں ہیں، ایک ان کی اپنی شادی اور دوسری ان کے والد کے شادی کی۔ محمد الیاس نے بتایا کہ شاہد یہ پہلا موقع ہے کہ باپ اور بیٹے کی ایک ہی دن، ایک ساتھ شادی ہوئی ہو اور دونوں کا ولیمہ بھی ایک ہو۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے والد کی دوسری شادی کی خواہش تھی جو ان کی ماں نے پوری کردی اور اس شادی پر انہیں اور دوسرے بھائی، بہنوں کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
مالی مشکلات نہ ہوں تو دوسری شادی کرنی چاہیے
محمد یونس کہتے ہیں کہ اسلام میں 4 شادیوں کی اجازت ہے، اگر مرد کی خواہش ہو اور مالی حالات اجازت دیں تو اسے دوسری شادی کرنی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ بیویوں کو بھی چاہئے کہ مرد کا خیال رکھیں اور اگر وہ انصاف کر سکتا ہو تو اسے دوسری شادی کی اجازت دے دینی چاہیے۔
پہلی بیوی کی دل میں قدر بڑھ گئی
محمد یونس کہتے ہیں کہ وہ اپنی پہلی بیوی سے بہت زیادہ خوش ہیں، وہ فرمانبردار اور خوش اخلاق خاتون ہیں جو ان کا اور بچوں کا بہت خیال رکھتی ہیں۔ محمد یونس کا کہنا ہے کہ اب ان کی نظروں میں پہلی بیوی کی قدر پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے اور ان کی کوشش ہو گی کہ پہلی بیوی کبھی ناراض نہ ہو، وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے ان کی پہلی بیوی کو دکھ پہنچے اور وہ ناراض ہوجائے، ان کی دعا ہے کہ اللہ سب کو فرمانبردار بیوی دے اور جو دوسری شادی کی خواہش رکھتے ہیں ان کی یہ خواہش پوری ہو۔