غزہ میں العہلی اسپتال پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 500 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور بڑے پیمانے پر زخمیوں کے بعد پوری دنیا میں اسرائیل کو شدید ردعمل کا سامنا ہے۔
اسرائیلی حملے کے بعد روس اور متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بلانے کا مطالبہ کردیا، اردن دارالحکومت عمان میں ہونے والی چار ملکی سربراہی کانفرنس منسوخ کردی ہے جبکہ ایران نے کہا ہے’بس! اب بہت ہوچکا‘۔
BREAKING: The Kingdom of Saudi Arabia condemns in the strongest terms the heinous crime committed by the Israeli occupation forces by bombing Al-Ahly Baptist Hospital in Gaza , which led to the death of hundreds of civilians, including children, and wounding hundreds pic.twitter.com/A0HKnxBAlo
— Inside the Haramain (@insharifain) October 17, 2023
غزہ کے العہلی اسپتال پر ہونے والے حملے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے العہلی عرب اسپتال پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہاں سینکڑوں کی تعداد میں زخمی اور ان کی عیادت کے لیے آئے عزیزواقارب موجود تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی حملوں میں بے گھر ہونے والے ہزاروں لوگ وہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔
In Gaza hospitals you can find hundreds of people sitting there, mostly seeking shelter. One of these hospitals’ yard was bombed leaving hundreds dead. pic.twitter.com/KxWsoRuiqp
— Muhammad Smiry 🇵🇸 (@MuhammadSmiry) October 17, 2023
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی حملے کے بعد لی گئی تصاویر میں اسپتال کے اندر لگی آگ، دور تک بکھرے کانچ اور انسانی اعضا کے ٹکڑے صاف دکھائی دے رہے ہیں۔
غزہ میں بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد شہر کے متعدد اسپتالوں میں یہ سوچ کر پناہ لیے ہوئے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے شہریوں کو غزہ سے نکل جانے کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فوج اسپتالوں کو نشانہ نہیں بنائے گی۔
Dear world,
Israel just bombed a Christian hospital in Gaza and murdered over 500 Palestinian civilians. White phosphorus chemical bombs confirmed by human rights watch was not enough to open your eyes. Over 1000 dead children wasn’t enough. Will you open your eyes and act now? pic.twitter.com/hSoUVJ40eD
— Dr. Omar Suleiman (@omarsuleiman504) October 17, 2023
اسپتال پر اسرائیلی بمباری کا براہ راست ذمہ دار امریکا ہے، حماس
حماس کے قائد اسماعیل ہنیہ نے غزہ کے ایک اور اسپتال کو ہدف بنا کر کی گئی اسرائیلی بمباری کا ذمہ دار براہ راست امریکا کو قرار دیا ہے۔
ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں 500 سے زائد فلسطینی زخمی جبکہ درجنوں دیگر مریض اور تیمارداروں کے علاوہ ہسپتال کے ڈاکٹروں اور دوسرے طبی عملے سمیت شہید ہو گئے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے ایک ٹیلی کاسٹ تقریر میں تبصرہ کرتے ہوئے امریکا کو اس کا ذمہ دار کہا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکا ہی ہے جس نے اسرائیل کو پوری طرح سہارا اور تحفظ دے رکھا ہے۔ اس وجہ سے وہ اندھا دھند کبھی گھروں،مسجدوں، سکولوں پر اور کبھی اسپتالوں پر بھی بمباری کر رہا ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا اسپتال میں ڈاکٹروں اور مریضوں کو نشانہ بنا کر فلسطینیوں کے اس قتل عام کی اسرائیلی کارروائی سے صاف نظر آرہا ہے کہ ہمارا دشمن درحقیقت اپنی شکست دیکھ چکا ہے اور بوکھلا کر ایسا کر رہا ہے۔
ہنیہ نے اپنے عرب بھائیوں کے علاوہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور ہر فلسطینی سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے خلاف احتجاج میں شامل ہو۔
صہیونی حکومت نے ریڈلائن عبور کرلی، فلسطینی صدر
غزہ میں العہلی اسپتال پر بمباری میں سینکڑوں افراد کی شہادت اور زخمی ہونے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ ہسپتال کو نشانہ بنانا ایک گھناؤنا جنگی جرم ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس پر خاموش رہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس خوفناک جنگ کو روکنے کے سوا اور کوئی چیز قبول نہیں کریں گے۔ فلسطینی صدر نے مزید کہا کہ یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے اور اس طرح قابض حکومت نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔ صہیونی دشمن کو اس جرم کی سزا بھگتنا ہوگی۔
اسپتال پر بدترین حملے کے بعد فلسطینی صدر اپنا دورہ اردن مختصر کر کے فوراً فلسطین واپس چلے گئے۔ انہوں نے فلسطینی قیادت کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے تنظیم کے عرب مندوبین سے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہو۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے ایک ہسپتال پر پرتشدد حملے کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
ریاض منصور نے اقوام متحدہ میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم اس فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل کو اس قتل عام، اس جرم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور اس جرم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
فلسطینی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں العاہلی اسپتال پر اسرائیلی حملہ 2008ء کے بعد لڑی جانے والی 5 جنگوں میں ہونے والا سب سے زیادہ تباہ کن حملہ تھا۔
فلسطین کی وزارت دفاع کے ترجمان محمود بسال نے کہا، ’فلسطین کی تاریخ میں ایسے حملے کی مثال نہیں ملتی جو العاہلی اسپتال پر کیا گیا۔ ہم نے ماضی کی جنگوں میں کئی سانحات دیکھے ہیں مگر جو کچھ آج یہاں ہوا وہ نسل کشی کے مترادف ہے۔‘
سعودی عرب نے قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کے العہلی اسپتال پر بمباری اور اس کے نیتجے میں سینکڑوں شہادتوں کے گھناؤنے جرم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اسرائیل، حماس جنگ خطرناک مرحلے میں داخل، شاہ اردن
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے جو خطے کو ناپسندیدہ نتائج کے ساتھ تباہی کی طرف لے جائے گی۔
اردن کے شاہی دربار کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں شاہ عبداللہ نے عالمی برادری کو خونریزی کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔ یہ جنگ انسانیت کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا ’اس گھناؤنے قتل عام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔ اسرائیل نے غزہ کے اسپتال میں زیر علاج معصوم شہریوں، زخمیوں اور بیماروں پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک گھناؤنا جنگی جرم ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل کو غزہ کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت کو فوری طور پر روکنا چاہیے، جو کہ انسانی اور اخلاقی اقدار سے متصادم ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اردن فلسطینی بھائیوں کے حقوق اور ان کے منصفانہ نصب العین کے دفاع میں سب سے آگے رہے گا۔
العہلی اسپتال پر اسرائیلی حملے کے خلاف عالمی ردعمل
پاکستان نے فلسطین کے علاقہ غزہ میں واقع ایک اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے غیر انسانی اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں سے متاثرہ فلسطینی الاھلی الممدانی اسپتال میں زیر علاج تھے لہذا اس اسپتال پر حملہ انتہائی غیر انسانی ہے جس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا۔
ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق ایک ہسپتال پر حملہ کرنا، جہاں شہری پناہ اور ہنگامی علاج کی تلاش میں تھے، غیر انسانی عمل ہے جس کا دفاع ممکن نہیں ہے۔ شہری آبادی اور سہولیات کو اندھا دھند نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور جنگی جرائم کا حصہ ہے۔
’ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ پر اسرائیلی بمباری اور محاصرے سمیت اس استثنیٰ کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے، جس کے ساتھ اسرائیلی حکام گزشتہ چند دنوں سے فلسطین میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔‘
دوسری طرف روس اور متحدہ عرب امارات نے غزہ ہسپتال پر اسرائیل کی بمباری پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عامر عبد اللہیان ہنگامی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ العہلی اسپتال پر ہونے والے حالیہ اسرائیلی حملے پر بیان دیا ہے’بس! اب بہت ہوگیا‘۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے ’ میں غزہ کے العہلی عرب ہسپتال میں جان کے ضیاع پر خوفزدہ ہوں۔ میری ہمدردیاں ان لوگوں کے ساتھ ہیں، جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ یہ ضروری ہے کہ بے گناہ شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی جائے۔ ہمیں مل کر اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ کیا ہوا۔ احتساب ہونا چاہیے‘۔
غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی وحشیانہ حملے کے بعد اردن نے عمان میں ہونے والی 4 ملکی سربراہی کانفرنس منسوخ کردی جس کے باعث امریکی صدر جوبائیڈن کو اپنے جہاز کا رخ اردن سے اسرائیل کی طرف کرنا پڑا۔ اردن میں منعقدہ اہم ترین اجلاس میں امریکی صدر کے ساتھ مصر، اردن اور فلسطینی رہنماؤں نے شرکت کرنا تھی، جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس اس سے قبل ہی امریکی صدر کے ساتھ ملاقات سے انکار کر چکے تھے۔
اسرائیل اور امریکا کا موقف
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہیگاری نے کہا ہے کہ اسپتال حملے میں ہونے والی اموات سے متعلق ان کے پاس تاحال کوئی تفصیلات موجود نہیں۔
اگرچہ امریکی صدر جوبائیڈن نے حملے پر غم کا اظہار کیا ہے تاہم انہوں نے اپنے بیان میں اسے اسرائیلی حملہ کے بجائے دھماکہ قرار دیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن جو مسلسل اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان کر رہے ہیں، بھی غزہ کے العہلی اسپتال پر ہونے والے سانحہ پرغم زدہ ہوئے تاہم انہوں نے اس سانحے کو حملے کے بجائے دھماکے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے ’میں غزہ کے العہلی عرب اسپتال میں ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے ہولناک جانی نقصان پر شدید غمزدہ ہوں۔ اس خبر کو سنتے ہی، میں نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو سے بات کی اور اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ اس بارے میں معلومات اکٹھا کرتے رہیں کہ اصل میں کیا ہوا ہے‘۔
’انہوں نے کہا کہ امریکا تنازعات کے دوران شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے واضح طور پر کھڑا ہے اور ہم اس سانحے میں جاں بحق یا زخمی ہونے والے مریضوں، طبی عملے اور دیگر بے گناہوں کے لیے سوگوار ہیں‘۔