بھارتی صارفین فلسطین مخالف غلط معلومات پھیلانے میں کیوں سب سے آگے ہیں؟

بدھ 18 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کہا جاتا ہے جنگ کے دوران سب سے پہلا قتل سچائی کا ہوتا ہے۔ ایسا ہمیشہ ہوا، حال ہی میں شروع ہونے والی اسرائیل حماس لڑائی کے تناظر میں بھی ہو رہا ہے۔

اسرائیلی جھوٹا پراپیگنڈا کریں، اپنی ہلاکتیں اور نقصانات کم سے کم بتائیں، قابل فہم ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر بھارت کے ہندوؤں کو فلسطینیوں سے ایسا کیا مسئلہ درپیش ہے کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان دنوں فلسطین مخالف جعلی خبروں کے سب سے بڑے کارخانے بن چکے ہیں؟

یہ بھارتیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہی تھے، جن پر فلسطینیوں کے خلاف من گھڑت جعلی کہانیاں شائع کیں گئیں۔ مثلاً فلسطینی مزاحمتی تحریک ’حماس‘ کا ایک یہودی بچے کو اغوا کرنا اور ٹرک کے پیچھے ایک نوجوان لڑکے کا سر قلم کرنا وغیرہ وغیرہ۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے بھارتی ہندو’ایکس‘ سے تصدیق شدہ یعنی بلیو چیک اکاؤنٹس کے ذریعے پورے زوروشور سے من گھڑت جھوٹی رپورٹس وائرل کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

ہزاروں لوگوں کی طرف سے شیئر کی گئی ایسی ہی ایک جھوٹی ٹویٹ میں یہاں تک دعویٰ کیا گیا کہ حماس نے اسرائیل پر حملے کا منصوبہ دراصل امریکا سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر بنایا۔

بوم بھارت کی سب سے مشہور فیکٹ چیکنگ کرنے والی ویب سائٹس میں سے ایک ہے، اس نے کئی تصدیق شدہ بھارتی ’ایکس‘ صارفین کو غلط معلومات کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے دیکھا۔

حمد بن خلیفہ یونیورسٹی میں مڈل ایسٹ اسٹڈیز اور ڈیجیٹل ہیومینٹیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مارک اوون جونز بھارت سے آنے والی غلط معلومات کے سیلاب کے بارے میں لکھتے ہیں کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے ساتھ ہی اکثرو بیشتر فلسطینی مخالف اور اسلامو فوبیا میں ڈوبے ہوئے حلقوں کی طرف سے غلط معلومات سامنے آئی ہیں، یہ خبریں زیادہ تر ایلون مسک کی سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر شائع ہوتی ہیں۔

7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد سے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کا ایک دلچسپ عنصر یہ ہے کہ یہ جھوٹی خبریں بھارت کے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ(بی جے پی کی طرف جھکاؤ) رکھنے والے اکاؤنٹس کے ذریعے تیار یا پھیلائی جا رہی ہیں۔

بھارت کی ایک فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس ’بوم‘ کے مطابق ایسے اکاؤنٹس بھارتی ڈس انفلوئنسرز کے ہوتے ہیں جو مسلسل جھوٹی خبریں ہی شائع کرتے رہتے ہیں۔ ان کی اکثریت فلسطینیوں کے خلاف منفی پراپیگنڈا ہی کرتی رہتی ہے۔ وہ فلسطینیوں کو ظالم کے طور پر پیش کرتے ہیں اور واضح طور پر اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔

مثلاً ایک ڈس انفلوئنسر نے اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے ایک ویڈیو کو پھیلانا شروع کردیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ درجنوں نوجوان لڑکیاں ایک ’فلسطینی‘ جنگجو نے لونڈیاں بنا لی ہیں۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ ویڈیو ایک اسرائیلی اسکول کی ہے۔ یہ ویڈیو نہ صرف تکنیکی طور پرغیر معیاری ہے بلکہ اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکیاں خوشی سے چیٹنگ کر رہی ہیں اور اپنے فون استعمال کرتی ہیں۔

اس کے باوجود ویڈیو کو ہزاروں ری ٹویٹس اور کم از کم 60 لاکھ  تبصرے ملے، ویڈیو شیئر کرنے والے اکاؤنٹس کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ویڈیو شیئر کرنے والے صارفین میں سے زیادہ تر ہندوستان میں مقیم تھے۔

یہاں تک کہ یہ ویڈیو اینگری سیفرون کے ٹیلی گرام چینل پر بھی شیئر کی گئی جو کہ بھارت سے کام کرنے والا اوپن سورس انٹیلی جنس یا OSINT چینل ہے، ایسی ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت فلسطینیوں کے خلاف مذموم پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ اپنے انٹیلی جنس چینل بھی فلسطینیوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی تھی جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ حماس نے ایک یہودی بچے کو اغوا کیا ہے۔ اس ویڈیو پر 10 لاکھ سے زیادہ تبصرے کیے گئے، گمراہ کن ویڈیو کو نمایاں کرنے والے اولین 10 اکاؤنٹ میں سے 7 بھارت سے آپریٹ ہو رہے تھے۔

اکیلے ان 7 ٹویٹس کو ایکس پر 30 لاکھ سے زیادہ تاثرات ملے۔ تاہم تجزیے پر معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو ستمبر کی تھی اور اس کا اغوا یا درحقیقت غزہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

اسلام فوبیا، بھارت اور سوشل میڈیا

ان جھوٹی ویڈیوز کو شیئر کرنے والے بہت سے اکاؤنٹس ایکس پر مسلم مخالف تبصرے کرتے ہیں۔

ایکس پر صارف مسٹر سنہا جس نے حماس کی طرف سے ایک لڑکے کا سر قلم کیے جانے کی جھوٹی ویڈیو شیئر کی، اس پوسٹ میں #IslamIsTheProblem ہیش ٹیگ شامل کیا تھا۔

ایک اور اکاؤنٹ جس پر جنسی غلاموں کو اغوا کرنے والے فلسطینیوں کی گمراہ کن ویڈیو شیئر کی گئی تھی، ویڈیو کیپشن میں لکھا تھا کہ ’صرف فرق یہ ہے کہ جب مسلمان لڑکیاں ہندو مذہب اختیار کر لیتی ہیں تو وہ خوشی سے زندگی گزارتی ہیں، لیکن جب ہندو لڑکیاں اسلام قبول کرتی ہیں تو وہ سوٹ کیس یا فریج میں ختم ہوجاتی ہیں۔‘

ایکس پر ایک اکاؤنٹ جس کا تعلق ایک ریٹائرڈ ہندوستانی فوجی سے ہے، پر کہا گیا تھا کہ’اسرائیل کو فلسطین کو صفحہ ہستی سے ہی ختم کرنا چاہیے۔‘

یہ کوئی راز نہیں ہے کہ ہندوستان میں اسلامو فوبیا کا مسئلہ صرف وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے عروج کے بعد سے بڑھ گیا ہے، آسٹریلیا میں قائم اسلامک کونسل آف وکٹوریہ کی ایک رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ تمام اسلام مخالف  ٹویٹس کی اکثریت کا تعلق بھارت سے ہے۔

اپنی کتاب میں بی جے پی رہنما سواتی چترویدی لکھتی ہیں کہ میں ایک ٹرول ہوں، میں نے بی جے پی کی آن لائن سوشل میڈیا فوج کا حصہ بن کر بحث کی ہے۔‘

چترویدی کے انٹرویو لینے والوں میں سے ایک سادھوی کھوسلہ کے مطابق’بی جے پی کے پاس رضاکاروں کا ایک نیٹ ورک ہے، یہ رضا کار ناقدین کو ٹرول کرنے کے لیے بی جے پی اور 2 منسلک تنظیموں سے ہدایات لیتے ہیں۔‘

سادھوی کھوسلا کے مطابق انہوں نے’بدانتظامی، اسلامو فوبیا اور نفرت‘ کے مسلسل بیراج سے تنگ آکر ’آئی ٹی سیل‘ چھوڑ دیا۔

اگرچہ بی جے پی کو اسلامو فوبیا کا مرض لاحق ہے لیکن غزہ کی تازہ صورتحال کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بے جی پی کو غلط معلومات پھیلانے کا بھی مرض لاحق ہے۔

ہندوستانی غیر منافع بخش حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ AltNews کے شریک بانی اور ایڈیٹر پرتک سنہا نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ ’بھارت اب اسرائیل کی حمایت میں ہندوستانی مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے والے اداکاروں کو برآمد کر رہا ہے، امید ہے کہ دنیا اب اس بات کا احساس کرے گی کہ کس طرح ہندوستانی میں مودی حکومت نے ہندوستان کو غلط معلومات کا مرکز بنا دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp