رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 21 اکتوبر صرف میاں نواز شریف کی پاکستان واپسی کا دن نہیں ہے، بلکہ یہ وہ دن ہوگا جب مسلم لیگ ن میاں نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کو دوبارہ اسی ٹریک پر لے کر جائے گی جہاں اس نے پاکستان کو 2017 میں کھڑا کیا تھا۔ ہمارے مخالفین اس بات پر ابہام پیدا کرتے ہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہوگا۔ ہم ان کو بتاتے ہیں کہ جیسے نواز شریف نے پہلے کیا تھا، اور کئی بار ملک کو بحرانوں سے نکالا تھا۔
سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ملتان میں جنوبی پنجاب کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب میں ن لیگ ہر سطح پر موجود ہے، اس میں سب سے اہم کردار مریم نواز کا ہے کیونکہ انہوں نے پارٹٰ ونگ کو متحرک کیا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نواز شریف کو 4 بار سازش کے تحت اقتدار سے ہٹایا گیا، جب وہ پہلی بار وزیر اعظم بنے تو انہوں نے پاکستان کی اکانومی میں ایسے ریفارمز کیے کہ دنیا کہتی تھی کہ پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جا رہا ہے۔ ایسے ممالک جو ابھی جی 20 کا حصہ ہیں اس وقت اپنے وفود بھیجتے تھے کہ جا کر دیکھو پاکستان نے ایسے کیا اقدامات کیے ہیں جس کے وجہ سے ایشین ٹائیگر بن رہا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا لیکن بدقسمتی سے اس وقت بھی سازش کرکے نواز شریف کو اقتدار سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔ 1998 میں بھی ملک بحران کا شکار تھا، بھارت نے ایٹمی دھماکے کر رکھے تھے اس وقت بھارت کا وزیر داخلہ ایم کے ایڈوانی ٹی وی پر بیٹھ کر کہہ رہا تھا کہ پاکستان کو ہم سے بات کرنے کا سلیقہ سیکھنا چاہیے۔ پاکستان کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم ایک ایٹمی قوت ہیں اور ایٹمی قوت سے بات کرنے کے کچھ اداب ہوتے ہیں۔
’پوری قوم خوفزدہ تھی، شرمندہ بھی تھی کہ اب کیا ہوگا۔ پوری دنیا پاکستان کی حکومت کے خلاف تھی کہ خبردار آپ نے ایٹمی دھماکے کیے تو نقصان ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج دیکھ لیں فلسطین کا حال کس طرح ظلم کیا جا رہا ہے۔ اسپتال پر بمباری کی گئی، 500 سے زائد لوگ جاں بحق ہوگئے اور امریکا سمیت پورا یورپ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس وقت امریکا کے صدر نے پاکستان کو 5 بار ٹیلی فون کیا، اور پیسوں کی لالچ بھی دی۔ کہا 5 ارب ڈالر دنیا کے جس بینک میں کہیں کے جمع کرا دیں گے، لیکن امریکا کے 5 فونز کے مقابلے میں نواز شریف نے 6 ایٹمی دھماکے کیے۔
’12 اکتوبر 1999 کا دن نہ آتا تو پاکستان آج اس حال میں نہ ہوتا۔‘
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 12 اکتوبر 1999 کو پھر سازش کی گئی، مسلم لیگ ن اور نواز شریف کو پابند ثلاثل کیا گیا، اس دوران بھی ایک واقعہ پیش آیا جب نائن الیون ہوا تو اس وقت امریکا کے اسسٹنٹ سیکرٹری کا صرف ایک فون آیا کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں یا نہیں؟ اس کے بعد آپ کو پتا ہی ہے کہ کیا ہوا۔ اور آج ملک کے جو حالات ہیں سب کے سامنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ملک میں لوڈشیڈنگ 20، 20 گھنٹے، اور دہشتگردی سوات تک پہنچ گئی تھی۔ ان حالات کے باوجود مسلم لیگ ن نے 2013 میں ملک کی کمان سنبھالی، اور کہاکہ میری جماعت کے اوپر اعتماد کریں میں لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی سے پاکستان کو نجات دلاؤں گا۔ اور نواز شریف نے کرکے دکھایا اور ملک کو نجات دلائی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 2017 میں چوتھی مرتبہ پھر سازش کی گئی۔ دھرنے شروع کر دیے گئے۔ کام نہیں کرنے دیا، اس وقت کی جوڈیشل اسٹبلشمنٹ سے مل کر نواز شریف کو اقتدار سے نکال لیا گیا محض ایک اکامے پر۔ اور پھر ساری صورت حال آپ کے سامنے ہے، 2018 سے 2022 تک ملک کا بیڑا غرق کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا لیکن نواز شریف 21 اکتوبر کو آرہے ہیں، وہ آکر آپ سے مخاطب ہوں گے اور آپ کو پھر سے اعتماد میں لیں گے۔ نواز شریف پھر سے پاکستان کو ترقی کے سفر پر گامزن کرنے آرہے ہیں۔ پاکستان کو وہیں سے آگے لے کر بڑھیں گے جہاں وہ چھوڑ کر گئے تھے۔