اسرائیلی پولیس چیف کوبی شبتائی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جو اسرائیلی جنگ کی مخالفت کر رہے ہیں ان کو بسوں میں بھر کر غزہ بھیج دیا جائے گا، غزہ کی سپورٹ رکھنے والے اسرائیلیوں کے لیے عدم برداشت کی پالیسی روا رکھی جائے گی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس چیف کوبی شبتائی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ان اسرائیلیوں کے لیے عدم برداشت کی پالیسی روا رکھی جائے گی جو غزہ کی حمایت میں احتجاج کر رہے ہیں۔ ان تمام اسرائیلیوں کو غزہ بھیج دیا جائے گا جہاں اسرائیلی فوجیں پچھلے 2 ہفتوں سے بمباری کر رہی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق بدھ کے روز اسرائیل کے شہر حائیفہ میں غزہ کے حق میں ایک ریلی نکالی گئی جس پر پولیس نے دھاوا بول دیا اور 6 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ جس کے بعد پولیس کی جانب سے یہ بیان جاری کیا گیا کہ جو لوگ اسرائیل کی قومیت حاصل کرنا چاہتے ہیں ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، اور اگر جو لوگ غزہ کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں تو ان کو بسوں میں ڈال کر غزہ چھوڑ دیا جائے گا۔
اسرائیلی پولیس چیف نے کہا کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے، ایسی صورتحال میں نہیں ہیں کہ کسی بھی قسم کے لوگوں کو ملک میں آنے دیں جو آکر ہمارا امتحان لیں گے۔ اسرائیل اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے اسکو اپنی قوم کی مکمل حمایت کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
ترجمان اسرائیل پولیس ویلی لیوی کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیل میں 63 افراد کو دہشت گردی کی حمایت یا اکسانے کے شبے میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم ابھی بھی یہ اطلاعات موجود ہیں کہ ایک بڑا فلسطینی گروہ اسرائیل میں موجود ہے جو لوگوں کو حماس کی مدد کے لیے اکسا رہا ہے۔
واضح رہے اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے، جہاں 23 لاکھ افراد محصور ہیں، جن کے پاس نہ بجلی ہے، نہ پانی ہے اور نہ ہی خوراک موجود ہے۔ پچھلے 2 ہفتوں سے جاری جنگ کے دوران غزہ میں 3400 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جبکہ 12 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے دعوٰی کیا ہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئے، 5 ہزار کے قریب زخمی اور 199 لوگ گرفتار کیے گئے۔