کارونجھر کے پہاڑی سلسلے میں کسی بھی قسم کی کھدائی یا کمرشل سرگرمی پر پابندی عائد

جمعرات 19 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ حیدر آباد نے کارونجھر کے پہاڑوں میں کھدائی سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق کارونجھر میں کسی بھی قسم کی کھدائی یا کمرشل سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی، صرف آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کوانٹرنیشنل گائیڈ لائن کے مطابق نوادرات کی تلاش کے لیے کام کی اجازت ہوگی جبکہ مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کو کارونجھر میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ یہ علاقہ ان کی حدود میں نہیں آتا ہے۔

جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس ارشد حسین خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے قرار دیا کہ پورا کارونجھرایک حصہ ہے، اسے مختلف حصوں میں تقسیم کرکے کھدائی نہیں کی جاسکتی جس سے اس کی جغرافیائی حیثیت متاثر ہو، محکمہ جنگلات اورجنگلی حیات کارونجھرمیں جانوروں اور پرندوں کی بقاء کویقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ ہر 3 ماہ بعد شجرکاری کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے اور کارونجھرمیں کسی بھی قسم کی کھدائی کا ذمہ دار ڈپٹی کمشنر تھرپارکر اورمتعلقہ تھانے کا ایس ایچ او ہوگا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں سندھ حکومت کو عدالتی حکم کے مطابق کارونجھر کو مینٹین رکھنے کی ہدایت کی، اور احکامات جاری کیے کہ  اگر کسی بھی قسم کی کھدائی کا پرمٹ یا کھدائی کی گئی تو سیکریٹری مائنز اینڈ منرلز اور افسران اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

عدالت نے تمام جین مندروں سے متعلق قرار دیا ہے کہ ان کی اصل شکل میں بحال کیا جائے، جتنے بھی متعلقہ افسران ہیں وہ ان کو اصل صورت میں بحال رکھنے کے ذمہ دار ہوں گے۔

درخواست گزار شنکر لال و دیگر کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ 5 ستمبر 2023 کو محفوظ کیا گیا تھا۔ دائر درخواست میں کارونجھر پہاڑ میں گرینائڈ کی غیر قانونی کٹائی روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست گزار کا موقف تھا کہ یہ پہاڑ تاریخی اہمیت کے حامل ہیں ان کی کٹائی سے نا صرف اسکی تاریخی اہمیت تباہ کی جا رہی ہے جبکہ اس سے منسلک آبادی کو قدرتی وسائل سے محروم کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp