مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف 4 سال بعد وطن واپس آرہے ہیں، اس حوالے سے پارٹی کے مرکزی قائدین نے نوازشریف کے تاریخی استقبال کی تیاریاں مکمل کرتے ہوئے لاہور میں مینار پاکستان پر ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد کیا ہے۔ ملک بھر سے مسلم لیگ ن کے کارکنان قافلوں کی صورت میں لاہور روانہ ہو رہے ہیں۔
بلوچستان سے بھی مسلم لیگ ن کے ورکرز کی بڑی تعداد میں روانگی کا سلسلہ جاری ہے مسلم لیگ ن کا قافلہ دو حصوں میں لاہور کی جانب روانہ ہوا ہے، جس میں خصوصی طور پر مسلم لیگ ن کی جانب سے 6 بوگیوں پر مشتمل ایک خصوصی ٹرین 500 سے زائد کارکنوں کو لے کر روانہ ہوچکی ہے، اس کے علاوہ صوبے کے مختلف اضلاع سے بھی بسوں اور ویگنوں میں کارکنان کو لاہور پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نواز شریف کی آمد کے حوالے سے معاملہ تب دلچسپ ہوا جب بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے اہم رہنماؤں نے بھی اپنے کارکنوں کو لاہور میں مسلم لیگ ن کے جلسے میں شرکت کی ہدایت دیں۔ باپ کے سابق صدر اور سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے اپنے آبائی علاقے حب لسبیلہ سے اپنے لوگوں کو مسلم لیگ ن کے لاہور جلسے میں شرکت کا کہا ہے۔جس کے بعد ان اضلاع سے بڑی تعداد میں لوگ لاہور روانہ ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
سوشل میڈیا پر بلوچستان عوامی پارٹی کے اہم رہنماء و سابق صوبائی وزیر نور محمد دومڑ کی ایک آڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس میں ان کی جانب سے کارکنوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ان کے آبائی علاقے زیارت و سنجاوی سے گاڑیوں اور ویگنوں کو بک کرکے کارکنوں کو لاہور روانہ کیا جائے۔
مذکورہ آڈیو میں نور محمد دومڑ کو ہدایت دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ لاہور سفر کے لیے درکار گاڑیوں کے کرایوں کی مد میں تمام اخراجات اٹھانے پر رضامندی کا اظہار بھی کررہے ہیں، انہوں نے نام نہ لیتے یہ اعتراف کیا ہے کہ ہمیں ہدایت کی گئی ہے کارکنوں کو لاہور روانہ کیا جائے۔
انہوں نے اس لیکڈ آڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم باقاعدہ طورپر اب تک مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار نہیں کر رہے تاہم ہم نواز شریف کے استقبال کے لیے لاہور ضرور پہنچ رہے ہیں، اس کے علاوہ اسی نوعیت کا ایک ویڈیو بیان بلوچستان عوامی پارٹی کے سابق ترجمان اور سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران کی جانب سے بھی جاری کیا گیا ہے۔
ویڈیو پیغام میں سردار عبدالرحمن کھیتران کی جانب سے بھی کارکنوں کو لاہور جلسے میں پہنچنے کی ہدایت دی گئی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں اب بھی بلوچستان عوامی پارٹی کاحصہ ہوں تاہم اس کے باوجود بھی میرے ساتھی لاہور میں نواز شریف کے استقبال کے لیے جائیں گے۔
عبدالرحمن کھیتران نے بتایا کہ وہ ماضی میں بھی نواز شریف کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ ایک سلجھے ہوئے سیاستدان ہیں جن کی اس وقت ملک کو ضرورت ہے۔
ان بیانات سے سیاسی حلقوں میں یہ باتیں واضح ہو چکی ہیں کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے یہ اہم رہنما جلد ہی مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔
اس سے قبل نواز شریف کے بلوچستان میں لگنے والے خیر مقدمی پینافلیکس اور پوسٹرز پر پہلے ہی ان رہنماؤں کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں جس سے سیاسی حلقوں میں ان رہنماؤں کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کے حوالے سے گردش کرتی افواہوں کو مزید تقویت ملتی ہے۔