سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کیس میں بیرون ملک سے 136 ملین پاؤنڈز اور 44 ملین ڈالر بھیجنے والوں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعہ کو بحریہ ٹاؤن کیس میں حکم نامہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے لیے بیرون ملک سے بھیجا گیا پیسہ 35 ارب روپے ہے جب کہ سپریم کورٹ میں فریقین کی رضامندی سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 460 ارب روپے کی ادائیگی کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے رضامندی سے جاری فیصلے میں 460 ارب کی ادائیگی کا طریقہ کار بھی دیا گیا تھا، بحریہ ٹاؤن کے مالکان، شیئر ہولڈرز اور پروموٹرز 460 ارب روپے ادائیگی کے ضامن بنے تھے۔
حکم نامے کےمطابق ضامن بننے والوں میں ملک ریاض، احمد علی ریاض، بینا ریاض اور زین ملک تھے، بحریہ ٹاؤن نے 460 ارب روپے میں سے اب تک صرف 60.72 ارب ادا کیے ہیں، ادا کی گئی رقم میں سے 24.62 ارب بحریہ ٹاؤن اور ایک ارب الاٹیز نے دیے ہیں۔
وکیل سلمان بٹ نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ معاہدے کے تحت کچھ رقم بیرون ملک سے آئی اور جمع کرائی گئی ، بحریہ ٹاؤن کے وکیل سلمان بٹ بیرون ملک سے آئے پیسے اور معاہدے سے متعلق دستاویزات جمع کرائیں۔
ملک ریاض، علی ریاض، بینا ریاض اور زین ملک کو نوٹس جاری
حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ ملک ریاض، علی ریاض، بینا ریاض اور زین ملک کو نوٹس جاری کرتی ہے، بحریہ ٹاؤن کراچی کی مد میں بیرون ملک سے رقوم بھیجنے والوں کو بھی نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، رقم بھیجنے والی ’فورٹیون ایونٹ لمیٹڈ‘ دوبئی کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
حکم نامے کے مطابق رقم بھیجنے والی مبشرہ علی ملک، بینا ملک اور ثنا سلمان کو دوبئی میں نوٹس جاری کیا جاتا ہے جب کہ مشرق بنک لندن کو بھی نوٹس کیا جاتا ہے۔
آفشور کمپنی الٹی میٹ ہولڈنگز، پریمئیر انویسٹمنٹ گلوبل، ویڈلیک بیل لندن کو نوٹس
سپریم کورٹ کے مطابق آفشور کمپنی الٹی میٹ ہولڈنگز، پریمئیرانویسٹمنٹ گلوبل دوبئی، ویڈلیک بیل لندن کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
حکم نامے کے مطابق بیرون ملک نوٹسز رجسٹرڈ ڈاک اور پاکستانی ایمبیسی یا ہائی کمیشن کے ذریعے بھیجے جائیں گے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مطابق انہیں 16896 ایکڑ کے بجائے 11747 ایکڑ زمین ملی، پوری زمین نہ ملنے کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن نے اقساط کی ادائیگی روکی، سید محمود اختر نقوی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی شکایت پر بحریہ ٹاؤن کیس شروع ہوا تھا۔
حکومت سندھ کو محمود اختر نقوی کے الزامات پر نوٹس جاری
سپریم کورٹ کے مطابق محمود نقوی کا الزام ہے کہ درحقیقت بحریہ ٹاون 37 ہزار 777 ایکڑ زمین پر قابض ہے۔ محمود نقوی کے مطابق بحریہ ٹاؤن، ملیرڈویلپمینٹ اتھارٹی اور حکومت سندھ غلط بیانی کر رہے ہی۔ بحریہ ٹاون، ملیر ڈویلپمینٹ اتھارٹی اور حکومت سندھ کو محمود اختر نقوی کے الزامات پر نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے پچھلے احکامات میں کس حد تک ترمیم ممکن ہے وکلا معاونت کریں، سپریم کورٹ میں 460 ارب روپے جمع شدہ رقم کے خرچ کے لیے کمیشن بنایا گیا تھا، حکم کے مطابق چیف جسٹس نے کمیشن کا سربراہ تعینات کرنا ہے۔
حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس تعیناتی نہ کرنا چاہے تو کیا ہوگا؟ فاروق نائیک معاونت کریں، ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق بحریہ ٹاون کی زمین سندھ حکومت کی ہے تو پیسہ بھی اس کو چاہیے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے مطابق وہ زمین سندھ حکومت سے خرید چکے ہیں، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا دعویٰ ہے کہ زمین ان کی ہے، سندھ حکومت اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی زمین کی حوالگی کی مستند دستاویزات عدالت میں جمع کرائیں۔