اسلام آباد میں آوارہ کتوں کی بہتات، شہریوں میں خوف و ہراس

پیر 23 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ کے بعد اب اسلام آباد بھی آوارہ کتوں کی آماجگاہ بن چکا ہے جہاں ہر سیکٹر میں کبھی یہ پیدل چلتے شہریوں پر حملہ کرتے اور کبھی گلیوں میں چلتی گاڑیوں کا پیچھا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ حملے شہریوں کے لیے خاصی پریشانی کا باعث ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی قریباً ہر سیکٹر کے شہریوں کو یہی شکایت ہے۔ کہ ان کا خاص طور پر رات کے اوقات میں گھر سے باہر نکلنا مشکل ہوچکا ہے۔ حتیٰ کے کسی ایمرجنسی میں بھی باہر نکلتے ہوئے کتوں کے حملوں کا خوف رہتا ہے۔

اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران آوارہ کتوں کے کاٹنے کے 775 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ ترجمان پولی کلینک اسلام آباد کے مطابق صرف ستمبر کے مہینے میں 91 مریض آوارہ کتوں کے کاٹنے کے بعد اسپتال لائے گئے۔

آوارہ کتوں کے کاٹے گئے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ڈاکٹر شرجیل

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے پمز اسپتال کے ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر شرجیل ظہیر نے بتایا کہ آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ ہر ماہ قریباً 100 سے زائد کیسز آوارہ کتوں کے کاٹنے کے آتے ہیں۔ جبکہ ہفتے ہیں میں ان کیسز کی تعداد 30 سے 35 کے درمیان ہوتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ وہ خود بھی کافی حیران ہیں کہ یہ کیسز بڑھ کیوں رہے ہیں۔

اینٹی ریبیز ویکسین صرف سرکاری اسپتالوں میں ملتی ہے

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شرجیل ظہیر نے کہا کہ آوارہ کتے اور سانپ کے کاٹنے کے بعد اینٹی ریبیز ویکسین ضروری ہوتی ہیں، وہ تمام سرکاری اسپتالوں میں بآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔ لیکن پرائیویٹ سیکٹر میں ان کی دستیابی یقینی نہیں ہوتی۔ چونکہ ویکسین سرکاری اسپتالوں کو حکومت کی جانب سے مہیا کی جاتی ہیں اس لیے ہر وقت موجود ہوتی ہیں۔

اینٹی ریبیز ویکسین قریباً 80 ہزار کی ملتی ہے

ڈاکٹر شرجیل ظہیر نے بتایا باؤلے کتے کے کاٹنے کی ویکسین نجی اسپتال نہیں دیتے بلکہ وہ مریض کو خود خریدنا پڑتی ہے۔ کتے کے کاٹنے کا زخم بہت گہرا ہوتا ہے اور بعض اوقات ہڈی تک متاثر ہو جاتی ہے۔ جس کے بعد اینٹی ریبیز ویکسین لگانا لازمی ہوتا ہے اور وہ انجیکشن قریباً 80 ہزار کا ملتا ہے۔ جو عام بندے کی قوت خرید سے باہر ہے، تو یہ مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے اور  شہریوں کو بھی اس کے متعلق آگاہی دینی چاہیے کہ کتوں کو بلاوجہ پتھر نہ ماریں یا تنگ نہ کیا جائے۔

آوارہ کتے اسلام آباد ہی نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہیں، سی ڈی اے

سی ڈی اے کے ڈائریکٹر سوک مینیجمنٹ جواد حیدر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ صرف اسلام آباد نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ بن چکا ہے۔ لیکن اسلام آباد میں کتوں کے حوالے سے جو ضابطہ کار تھا اس میں کچھ کمی تھی۔ جس کی وجہ سے کچھ عرصے سے اس پر مناسب طریقے سے کام نہیں ہو رہا تھا۔ اسلام آباد میں آوارہ کتوں کا سینٹر بھی قائم کیا گیا تھا، جسے بہت جلد آؤٹ سورس کرنے جا رہے ہیں۔ اس کے بعد یقینی طور پر شہریوں کی شکایات کم ہوں گی۔

شہریوں کے مسئلے کا حل کیا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں جواد حیدر کا کہنا تھا کہ آوارہ کتوں کو ایک سینٹر میں رکھا جائے گا۔ جہاں انہیں ویکسین لگانے اور نیوٹرل کرنے کے بعد دوبارہ چھوڑ دیا جائے گا۔ کیونکہ پھر وہ خطرناک نہیں رہتے اور نہ ہی ان کی مزید افزائش ہوگی۔ یوں ان کی تعداد خودبخود کم ہوتی جائے گی۔

مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ کتوں کو 30 دن جبکہ کچھ کو 40 دن رکھنا پڑتا ہے اور پھر اس سارے طریقہ کار کے بعد انہیں ان کے علاقے میں چھوڑا جائے گا۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ شہریوں کو بھی اس حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے۔

آوارہ کتوں نے ہزاروں روپے مالیت کی مرغیاں مار دیں: رہائشی سیکٹر جی الیون ون، اسلام آباد

مشکورعلی اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون ون کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے آوارہ کتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وی نیوز کو بتایا کہ جی الیون سیکٹر میں آوارہ کتوں کی بہتات ہے، خصوصا رات گئے تو کتے دس بارہ کی ٹولیوں میں کسی نہ کسی گلی یا چوک میں موجود ہوتے ہیں۔ سائیکل اور موٹر سائیکل سواروں پر حملہ کرتے ہیں اور کئی افراد کو کاٹا بھی جا چکا ہے جبکہ کئی افراد اس بھگدڑ میں زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

مشکورعلی نے مزید بتایا کہ انہوں نے گھر کے لان میں مرغیاں پال رکھی ہیں، گزشتہ دنوں رات پونے 2 بجے کے قریب مرغیوں کے شور سے آنکھ کھلی تو دیکھا دو تین کتے لان کی ساڑھے چار فٹ بلند حفاظتی جالی پھلانگ کر مرغیوں پر حملہ کر رہے ہیں، میرے پہنچنے تک، کتے چھ مرغیاں مار چکے تھے، اس کے بعد اسی رات کتے چار بجے اور پھر صبح چھ بجے بھی حملہ آور ہوئے۔

https://twitter.com/MashkoorAli76/status/1712935735186354647?s=20

انہوں نے کہا کہ ’میں نے اسی وقت سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ایکس پوسٹ پر ہلاک مرغیوں کی ویڈیو بھی ٹیگ کی اور درخواست کی تھی کہ کسی بڑے نقصان یا حادثے سے قبل آوارہ کتوں کا قلع قمع کیا جائے۔ لیکن تاحال کوئی جواب آیا نہ پیشرفت ہوئی۔‘

رات کو دیر سے گھر آنے پر آوارہ کتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رحمان

سیکٹر G-7/1 کے رہائشی رحمٰن نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ملازمت کے بعد رات کو دیر سے گھر آتے ہیں اور تقریباً روزانہ انہیں آوارہ کتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے دفتر کی مرکزی گلی کے بالکل سامنے G-7/1 کی گلیوں میں اسٹریٹ لائٹس نہیں اور ان گلیوں میں ساری رات کتوں کے گینگز گھومتے ہیں اور اگر کوئی ان گلیوں سے گزرے تو کتے اسے کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ’کئی بار ان کتوں نے دن کے وقت بچوں پر بھی حملہ آور ہونے کی کوشش کی، شکایت کرنے کے باوجود ان کتوں کو تلف نہیں کیا گیا‘۔

رحمٰن کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے شاید عدالتی احکامات کی وجہ سے آوارہ کتوں کو تلف نہیں کرتا، ججز اور کتوں کے حقوق کے علمبردار خود گاڑیوں میں گھومتے ہیں، گلیوں میں پھرنے والے آوارہ کتے شہریوں اور ان کے بچوں کے لیے کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں اس بات کا انہیں کیسے اندازہ ہو سکتا ہے۔

بچے اور خواتین آوارہ کتوں سے زیادہ متاثر ہیں: رہائشی سیکٹر ایچ 13، اسلام آباد

اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 13 کے رہائشی عبداللہ نے وی نیوز کو بتایا کہ چند سال قبل تک اسلام آباد میں آوارہ کتے خال خال ہی نظر آتے تھے مگر آجکل ان کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تو رات ہی نہیں دن میں بھی یہ غول در غول گھومتے اور شہریوں کے پیچھے لپکتے نظر آتے ہیں۔ آوارہ کتوں کا زیادہ نشانہ بچے اور خواتین ہیں۔

خارش زدہ آوارہ کتوں سے جلدی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا

عبداللہ نے مزید کہا کہ معاملہ صرف یہ نہیں کہ آوارہ کتوں کی تعداد بڑھ گئی ہے بلکہ ان سے مختلف جلدی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے۔ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کسی کتے میں خارش کی بیماری ہے تو کچھ ہی دنوں میں کئی کتے اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور یہ خارشی کتے پورے علاقے میں دندناتے پھرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکٹر ایچ 13، شمس کالونی، کپیٹل ہومز اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ایسے کتوں کی بھرمار ہے کہ اس معاملے میں متعلقہ حکام نے فوری توجہ نہ دی تو کوئی افسوسناک واقعہ بھی پیش آسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp