پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں، دل صاف کر کے وطن واپس آیا ہوں، چاہتا ہوں کہ میری قوم کی تقدیر بدل جائے۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ہمیں ایک نئے سفر کے آغاز کی ضرورت ہے، پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے تمام ستون مل کر آگے بڑھیں۔ ’40 سالہ تجربے کا نچوڑ ہے کہ اکٹھے ہو کر آگے بڑھنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں‘۔
نوازشریف نے اپنے خطاب کا آغاز اس شعر سے کیا ’کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں، وہ میری طرف دیکھیں تو میں سلام کروں‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بیماری کا علاج کرنا ہو گا جس کی وجہ سے یہ ملک بار بار حادثے کا شکار ہو جاتا ہے۔
’نوازشریف اپنے خطاب کے دوران شعرو شاعری بھی کرتے رہے کارکنوں کی جانب سے آئی لو یو کے نعرے کا جواب آئی لو یو ٹو سے دیا‘
کشکول توڑ کر ملک کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا
نوازشریف نے کہا کہ ہمیں کشکول توڑنا ہو گا، ملک کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہمیں ڈبل اسپیڈ سے دوڑنا ہوگا تاکہ غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک اور دنیا کے ساتھ تعلق کو استوار کرنے کے لیے مضبوط خارجہ پالیسی بنانا ہو گی۔ ’مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے تدبیر اور حکمت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا‘۔
اچھے دن آچکے ہیں
نوازشریف آچکا ہے#خوش_آمدید_نوازشریف#TheEraOfNawazSharif pic.twitter.com/Rg3gt3FEGE— PMLN (@pmln_org) October 21, 2023
نوازشریف نے کہاکہ اگر مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے الگ نہ ہو گیا ہوتا آج ہم ترقی یافتہ ہوتے، ہم نے ان لوگوں کو بوجھ قرار دیا مگر آج وہ ترقی کی دوڑ میں ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ عوام کے ساتھ میرا رشتہ کئی دہائیوں کا ہے، ہم نے کبھی ایک دوسرے کو دھوکا نہیں دیا۔ عوام کے ساتھ میرے پیار کے رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں نواز شریف کی وطن واپسی: ’عمر اکمل بھی ٹیم میں واپسی کے لیے پُر عزم‘
نوازشریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو جب جب موقع ملا عوام کے مسائل حل کیے، کبھی کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کیا۔ ہم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا مگر میرے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے۔
میں نے سیاست میں اپنی والدہ اور بیوی کو کھو دیا
انہوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج آپ کی محبت کو دیکھ کر میں اپنے دکھ درد بھول گیا ہوں، ’کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جنہیں بھلایا تو نہیں جا سکتا لیکن ایک طرف رکھا جا سکتا ہے‘۔
مزید پڑھیں
نوازشریف نے کہا کہ کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں وہ کبھی نہیں بھرتے، مال و دولت کھو جائے تو دوبارہ مل جاتا ہیں مگر پیارے جب جدا ہو جائیں تو وہ کبھی نہیں ملتے۔ ’میں نے سیاست میں اپنی والدہ اور بیوی کو کھو دیا‘۔ آج جب گھر جاؤں گا تو ان میں سے ایک بھی میرا استقبال کرنے کے لیے موجود نہیں ہو گی۔ میرے والد کا انتقال ہوا تو انہیں قبر میں اتارنے کا موقع نہ مل سکا۔
اہلیہ کے انتقال کے وقت جیل سپرنٹنڈنٹ نے میری بیٹے سے بات نہیں کرائی
نوازشریف نے کہا کہ جب مجھے جیل میں اطلاع ملی کی کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہو گئی ہے تو جیل سپرنٹنڈنٹ کی منت سماجت کی کہ میرےی بیٹے سے بات کرا دو مگر اس نے کہا کہ ہمیں اجازت نہیں ہے۔
Listening to Nawaz Sharif’s account of his time in jail, when he couldn’t even say goodbye to his wife Kalsoom Nawaz before she passed, is truly heart-wrenching.
#خوش_آمدید_نوازشریف pic.twitter.com/GpxhtOIEK2
— PMLN (@pmln_org) October 21, 2023
انہوں نے کہا کہ جب جیل سپرنٹنڈنٹ نہ مانا تو میں اپنے سیل میں چلا گیا اور پھر اڑھائی گھنٹے بعد آ کر بتایا گیا کہ آپ کی اہلیہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ پھر جب مریم کو اطلاع ملی تو وہ مجھ سے گلے لگ کر رو پڑیں۔
نوازشریف کی نام لیے بغیر عمران خان پر تنقید
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم ایٹمی دھماکے کر رہے تھے تو امریکی صدر نے 5 ارب ڈالرز کی آفر کی جبکہ دیگر ممالک کے سربراہان کے بھی ٹیلیفون آتے تھے۔
نوازشریف نے عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر میری جگہ کوئی اور ہوتا تو کیا وہ امریکی صدر کی دھمکی کو نظر انداز کر سکتا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا، اُس وقت روٹی 4 روپے کی ملتی تھی اور آج 20 روپے کی مل رہی ہے۔ ملک آج بدحالی کا شکار ہے مگر ہم وطن عزیز کو اس صورت حال سے نکالیں گے۔
نوازشریف نے کہا کہ میرے دور میں پیٹرول 60 روپے اور ڈالر 104 روپے پر تھا، میرا سوال ہے کہ کیا اس لیے مجھے نکالا تھا؟ ’سممجھ نہیں آتی کہ ہم اتنے ناشکرے کیوں ہیں‘۔
جو ملک آگے نکل گئے ہیں ان کو پکڑنا ہے
انہوں نے کہا کہ 1991 میں ہم نے ترقی کا جو سفر شروع کیا تھا اگر وہ جاری رہتا تو آج پاکستان میں کوئی بھی بے روزگار نہ ہوتا، مگر آج صورت حال یہ ہے کہ لوگ بجلی کے بل نہ دینے کی وجہ سے خود کشیاں کر رہے ہیں۔
نوازشریف نے شہبازشریف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملکی صورتحال کی ذمہ داری شہبازشریف کی اتحادی حکومت پر عائد نہیں ہوتی کیوں کہ یہ سب اس سے پہلے شروع ہو چکا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے زمانے میں پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جا رہا تھا، ہم تیاری کررہے تھے کہ پاکستان کو جی ٹوئنٹی میں لے کر جائیں، وہ ملک جو ہم سے بہت پیچھے تھے وہ بھی آگے نکل گئے ہیں۔
نوازشریف نے کہا کہ جو ملک ہم سے آگے نکل گئے ہیں ان کو نا صرف پکڑنا ہے بلکہ ان سے بھی آگے جانا ہے۔
سیاسی زندگی میں 15 سال تک جیل میں رہا یا جلا وطنی کاٹی
نوازشریف نے کہا کہ 1990 سے لے کر آج تک 23 سال کا عرصہ بیت گیا ہے، اس عرصے میں 15 سال میں ملک سے باہر رہا، جیل میں تھا یا مقدمے بھگتتا رہا، اگر یہ وقت ملک کی خوشحالی پر لگا ہوتا تو پاکستان جنت بن چکا ہوتا۔ انشااللہ ہم پاکستان کو جنت بنائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم سے ہمارا بیانیہ پوچھا جاتا ہے، میں ایسا پوچھنے والوں سے کہتا ہوں کہ ہمارا بیانیہ پاکستان میں ہونے والی تعمیروترقی سے پوچھو۔
یہ بھی پڑھیں نوازشریف کی حفاظتی ضمانت نے عدلیہ کی آزادی مشکوک بنا دی، تحریک انصاف
انہوں نے کہا کہ ہم وہ نہیں جو کسی کی پگڑی اچھالیں، ایسا کرنا ’ان‘ کا کام تھا۔ ’نوازشریف نے نام لیے بغیر پی ٹی آئی کی خواتین پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آج جلسے میں آئی خواتین یہاں ڈھول کی تھاپ پر ناچ گانا نہیں کر رہیں‘ ۔
انہوں نے جلسہ گاہ میں کہا ’اے میرے رب میرے دل میں رتی برابر بھی انتقام کی خواہش نہیں ہے، تو بس اس قوم کی تقدیر بدلے دے‘۔
عمر کے اس حصے میں بدلا ہوا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں
نوازشریف نے کہا کہ عمر کے حصے میں میری آرزو ہے کہ میں بدلا ہوا پاکستان دیکھوں، ’میں آج آپ کو جگانے آیا ہوں، آگے بڑھو اور پاکستان کو سنبھالو، آئندہ کسی کو بھی اجازت نہ دینا کہ آپ کے ملک کے ساتھ کوئی کھلواڑ کر سکے۔ آج میں نے بہت صبر سے کام لیا ہے، کوئی ایسی بات نہیں کی جو نامناسب ہو‘۔
نواز شریف کا فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی
نوازشریف نے فلسطین میں ہونے والی ظلم و بربریت کو رد کرتے ہوئے کہا کہ دنیا فلسطین کا باعزت حل نکالے۔ ’نوازشریف نے جلسہ گاہ میں فلسطین کا جھنڈا لہرا دیا‘۔
نوازشریف نے کہاکہ فلسطین کے عوام کا حق کسی اور کو دے دینا پاکستان قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ ملت کے مقدر کا ستارہ ہیں، راستہ کٹھن ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ ہم پاکستان کی دوبارہ تعمیر نو کریں گے۔
نوازشریف نے کہاکہ ہم نے اپنے اخراجات میں کمی کرنی ہے، برآمدات کو بڑھانا ہے، شعبہ زراعت میں انقلابی اصلاحات کرنی ہیں اور وطن عزیز کو آئی ٹی سیکٹر میں آگے لے کر جانا ہے۔
2014 کے دھرنوں کے دوران بھی عوام کی خدمت کی
نوازشریف نے کہاکہ 2014 میں جب ہمارے خلاف دھرنے ہو رہے تھے ہم تب بھی عوام کی خدمت میں مصروف رہے۔ سکردو موٹروے اور لواری ٹنل بھی ہم نے بنائے۔
انہوں نے ایک شہری کا بل دکھاتے ہوئے کہا کہ 2016 میں اس کا بل 1317 روپے تھا جبکہ اگست 2022 میں اسی کا بل 15 ہزار 687 روپے آیا۔ ایک اور مثال دی گئی کہ 2017 میں ایک شہری کا بل 760 روپے تھا جبکہ اگست 2022 میں 8 ہزار 220 روپے بل آیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے زخم تو بہت لگے ہیں مگر دل میں انتقام کی کوئی آگ نہیں ہے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کے عوام خوشحال ہو جائیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے ملک کے لوگ بے روزگار نہ ہوں۔
نوازشریف کی جلسے کے اختتام پر ملکی ترقی کے لیے دعا
نوازشریف نے اپنی تقریر کے اختتام پر شرکا جلسہ سے مل کر دعا کہ ’یااللہ تو ہمارے حال پر رحم فرما، ہماری قوم کو مصیبتوں سے نجات عطا فرما اور ہمارے گھروں میں خوشحالی کے اسباب پیدا فرما‘۔
نوازشریف نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں پوٹینشل میں کوئی کمی نہیں ہے۔ یا اللہ ہم سے جو غلطیاں ہوئی ہیں ان سے درگزر فرما۔
انہوں نے اللہ کے حضور دعا کرتے ہوئے کہا کہ یااللہ تو ہمارے بچوں کو بہتر روزگار عطا فرما۔ نوازشریف نے شرکا جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ درود شریف پڑھ کر ملک کے لیے دعا کریں۔
نواز شریف کی 4 سال بعد وطن واپسی
واضح رہے کہ نوازشریف 4 سال بعد آج صبح دبئی سے خصوصی پرواز کے ذریعے پہلے اسلام آباد پہنچے، جہاں قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعد لاہور روانہ ہوئے، قائد مسلم لیگ ن خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے بعد ہیلی کاپٹر میں شاہی قلعہ پہنچے اور پھر گاڑی میں بیٹھ کر جلسہ گاہ گئے۔
نواز شریف کے جلسہ گاہ پہنچنے کے موقع پر جذباتی مناظر
نوازشریف جب جلسہ گاہ پہنچے تو مریم نواز ان کے گلے لگ کر روپڑیں، اس موقع پر اسٹیج پر انتہائی جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔
نوازشریف کے خطاب سے قبل قومی ترانہ چلایا گیا، جبکہ صدر پاکستان مسلم لیگ ن شہبازشریف نے ’وزیراعظم نوازشریف‘ کے نعرے لگوا دیے۔
عوام کا فیصلہ
وزیراعظم نوازشریف#خوش_آمدید_نوازشریف#TheEraOfNawazSharif pic.twitter.com/iha2XuWNJZ— PMLN (@pmln_org) October 21, 2023
نواز شریف کے استقبال کے لیے چاروں صوبوں سمیت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سے بھی کارکنوں کی بڑی تعداد آئی ہوئی تھی۔