اسرائیل، فلسطین جنگ میں ماہرین کس بڑے خدشے کا اظہار کر رہے ہیں؟

ہفتہ 21 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی ماہرین معیشت نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے عالمی سطح پر تیل اور گیس کی فراہمی مزید متاثر ہوسکتی ہے جو پہلے ہی روس اور یوکرین جنگ کی وجہ سے متاثر ہوچکی ہے۔ اگر ایران اسرائیل اور حماس کی جنگ میں گود پڑا اور اس نے آبنائے ہرمز بند کر دیا تو تیل اور گیس کا تاریخی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والے تنازع سے فی الوقت تیل کی قیمتوں میں اضافہ نسبتاً کم رہا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی کے بعد بھی برینٹ یورپی بینچ مارک میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کی نسبت امریکی بینچ مارک میں تقریباً 9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت بھی گو کہ قیمتیں تقریباً 90 ڈالر فی بیرل ہیں، جو اب بھی اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح سے کافی کم ہیں۔

یونی کریڈٹ کے تجزیہ کار ایڈورڈو کیمپانیلا نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’ اسرائیل تیل پیدا کرنے والا ملک نہیں ہے اور نہ ہی غزہ کی پٹی یا جنوبی اسرائیل کے قریب تیل کا کوئی بڑا بین الاقوامی بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔

 ادھر سرمایہ کار مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر تیل کی فراہمی کے لیے فطری خطرہ محسوس کر رہے ہیں اور اس میں سرمایہ کاری سے خوفزدہ بھی ہیں۔ ایس پی آئی اے ایم کے تجزیہ کار اسٹیفن انس نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کے باعث سرمایہ کار نئے معاہدے کرنے سے بھی کترائیں گے۔

ایران کا تنازع میں شامل ہونا تیل اور گیس کی ترسیل کے لیے بڑا خطرہ

اوپیک کے رکن ملک ایران پر کئی سالوں کی بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے اس کی پیداوار اور برآمدات کو شدید نقصان پہنچاہے، لیکن اس کے باوجود اس نے گزشتہ سال کے دوران اپنی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔

ڈی این بی کے تجزیہ کار ہیلج اینڈر مارٹنسن کے مطابق بڑھتی ہوئی طلب اور محدود رسد کے باوجود تیل کی عالمی قیمتوں پر قابو پانے میں مدد ملی ہے، جس پر امریکہ میں بائیڈن انتظامیہ نے ’آنکھیں بند کر رکھی ہیں‘۔

کیمپانیلا نے کہا کہ اگر تہران اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع سے باہر بھی رہتا ہے تو ’مغرب ایران پر پابندیاں سخت کرنے یا موجودہ پابندیوں کو زیادہ مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے‘۔

ایران آبنائے ہرمز بند کر سکتا ہے، ماہرین

سِیب ریسرچ کے مطابق اگر مغرب کی جانب سے ایران پر مزید پاپندیاں عائد کی گئیں تو ایران اس کے جواب میں آبنائے ہرمز کو بند کر سکتا ہے، جو دُنیا کا سب سے اہم تیل ٹرانزٹ زون ہے، جہاں روزانہ 17 ملین بیرل سے زیادہ تیل کی تجارت ہوتی ہے، یہ سمندر ی راستے سے ہونے والے تیل کی تمام تر تجارت کا 30 فیصد ہے۔

کیمپنیلا نے مزید وضاحت کی کہ خلیج سے باہر اگر خام تیل کی ترسیل متاثر ہوتی ہے تو آبنائے ہرمز کو بائی پاس کرنے کے لیے صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس پائپ لائنیں ہیں۔

گیس کی ترسیل بند ہو سکتی ہے

ماہرین ماضی میں تیل کے بحران کو یاد کرتے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ آج سے 50 سال پہلے ’یوم کپپور‘ جنگ کے دوران اسرائیل کے اتحادیوں کے خلاف اوپیک نے پابندی کیں اور پھر 1979 میں انقلاب ایران کے چند ماہ کے اندر ہی خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس نے ترقی یافتہ معیشتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔

ماہرین نے متنبہ کیا کہ اسرائیل فلسطین جنگ ’علاقائی قدرتی گیس کی مارکیٹ کو شدید خطرے میں ڈال سکتی ہے اور موسم سرما کے قریب آتے ہی یورپ کی ایل این جی (مائع قدرتی گیس) کی فراہمی کو متاثر کر سکتی ہے۔

یو بی ایس سے تعلق رکھنے والے جیووانی سٹونووو کا کہنا ہے کہ اگرچہ یورپی انوینٹریز گیس سے تقریباً بھر چکی ہیں لیکن اگر تمام درآمدات رک جاتی ہیں تو وہ موسم سرما گزرانے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

امریکی کمپنی شیورون نے اسرائیلی حکام کی ہدایت پر اسرائیلی ساحل کے قریب واقع اپنے تامار پلیٹ فارم پر سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ گیس فیلڈ ’عالمی ایل این جی سپلائی کا تقریباً 1.5 فیصد‘ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل کے سب سے بڑے گیس فیلڈ لیویتھن کو بند کر دیا جاتا ہے تو اس کے نتائج زیادہ تشویش ناک ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp