9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حامی، سپریم کورٹ سے رجوع

اتوار 22 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سانحہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 9 ملزمان نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

ملزمان کی جانب سے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہم 9 مئی کے واقعہ کے بعد فوجی اتھارٹی کے زیر حراست ہیں جہاں ہمارے ساتھ غیرمتوقع طور پر اچھا سلوک کیا جا رہا ہے۔

ملزمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ملٹری اتھارٹی ہمارے معاملے میں انصاف کرے گی، ہم عدالت عظمیٰ میں فوجی عدالتوں کے مقدمے کے متاثرہ فریق ہیں۔

درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمیٰ ہمیں مقدمہ میں فریق بنائے اور ملٹری اتھارٹی کو حکم دیا جائے کہ ٹرائل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع ہو گیا ہے اور حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو بھی اس حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے متفرق درخواست میں عدالت عظمیٰ کو سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے 3 اگست کے حکمنامے کی روشنی میں ملزمان کے ٹرائلز کے آغاز سے مطلع کیا جا رہا ہے۔

عدالت میں جمع کرائی گئی متفرق درخواست میں کہا گیا ہے کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث ملزمان کی گرفتاریاں پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں۔

عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے وہ جی ایچ کیو راولپنڈی، کورکمانڈر ہاؤس لاہور، پی اے ایف بیس میانوالی، آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد، حمزہ کیمپ، بنوں کیمپ، گوجرانوالہ کیمپ پر حملوں میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ: شہریوں کے فوجی عدالتوں میں مقدمات، فل کورٹ پر فیصلہ محفوظ

حکومتی درخواست کے مطابق 9 اور 10 مئی کے واقعات کی پاداش میں 102 افراد کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ اور اب پکڑے گئے افراد کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرائل کے دوران جس شخص پر قصور ثابت نہیں ہو گا وہ بری ہو جائے گا۔

حکومتی درخواست کے مطابق جو لوگ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے دوران قصور وار ثابت ہوں گے ان کو معمولی سزائیں ہوں گی جبکہ سزاؤں کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع کا بھی حق حاصل ہو گا۔

یہ بھی یاد رہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں کل سماعت ہو گی۔

سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp