نگراں حکومت پنجاب نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کیوں معطل کی؟

منگل 24 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں حکومت پنجاب نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطل کردی ہے۔

نگراں پنجاب کابینہ نے سمری کے ذریعے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی منظوری دی ہے، نوازشریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب حکومت کو ان کی سزا معطل کرنے کے لیے درخواست دی تھی جس پر نگراں پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی منظوری دیدی۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ نگراں کابینہ نے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف سزا معطل کی ہے، کریمنل پروسیجرل کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت نواز شریف کی سزا معطل کی گئی ہے۔

’نواز شریف کی سزا معطلی کا حتمی فیصلہ عدالت کرے گی‘

نگراں وزیر اطلاعات پنجاب کے مطابق نواز شریف کے خلاف کیس کا حتمی فیصلہ عدالت ہی کرے گی، کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت صوبائی حکومت کسی بھی مجرم کی سزا معطل کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

’نواز شریف کی 2019 میں لندن روانگی سے قبل بھی سیکشن 401 کے تحت سزا معطل کی گئی تھی،24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق وزیراعظم کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا تھا۔

عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کیوں معطل کی ؟

نواز شریف 2019 میں علاج کی غرض سے 8 ہفتوں کے لیے بیرون ملک گئے تھے، اس سے قبل وہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کی طرف سے العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں بطور قیدی 7سال کی سزا کاٹ رہے تھے، بیرون ملک جانے کے بعد مسلسل عدم پیشی کی بنا پر عدالت نے انہیں اشتہاری بھی قرار دے دیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کردی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطل کی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ چیف جسٹس عامر فاروق بھی نواز شریف کی سزا معطل کرنے والے بینچ میں شامل تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں سابق وزیر اعظم کے علاج کے حوالے سے واضح کیا تھا کہ اگر ضمانت میں توسیع کی ضرورت پڑی تو پنجاب حکومت سے دوبارہ درخواست کی جا سکتی ہے، صوبائی حکومت اس پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہو گی تاہم نواز شریف عدالت سے بھی رجوع کرسکتے ہیں۔

نواز شریف نے بیرون ملک روانگی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بجائے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر انھیں 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ شہباز شریف نے بھی اپنے بھائی کی صحت یابی پر وطن واپس آنے کی انڈرٹیکنگ عدالت میں جمع کروائی تھی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں لندن گئے تھے اور اس دوران مسلم لیگ ن کی قیادت نے سابق وزیراعظم کے بیرون ملک قیام میں توسیع کے حوالے سے پنجاب حکومت کو درخواست دی تھی جو مسترد کر دی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے دسمبر 2020 میں عدم پیروی کی بنا پر نواز شریف کی ایون فیلڈ میں ضمانت اور العزیزیہ سٹیل ملز میں سزا کی معطلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

اب ایک بار پھر سابق وزیر اعظم نوازشریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب حکومت کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطل کے لیے درخواست دی تھی، جس پر نگراں پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی منظوری دے دی ہے۔

نواز شریف کی سزا معطلی پر پیپلز پارٹی کا رد عمل

پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے نواز شریف کی سزا معطل کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے جنرل سیکریٹری حسن مرتضی نے کہا ہے کہ پنجاب کی نگراں حکومت کا نواز شریف کی سزا معطل کرنا بھونڈا طریقہ ہے، اگر ایسے ہی فیصلے ہونے ہیں تو عدالتوں کو تالے کیوں نہیں لگا دیے جاتے؟

حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ نواز شریف کو لاڈلا پلس بلکہ عمران پلس بننے کی مبارکباد، نگراں حکومت ہر وہ کام کررہی ہے جو اسے نہیں کرنا چاہیے، نگراں حکومت مجرموں کو ریلیف دینے نہیں بلکہ الیکشن کروانے آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی سزا معطلی کی منظوری دینا نگراں پنجاب کابینہ کا کام نہیں۔ الیکشن کمیشن نگراں حکومت کی اس جانبداری کا نوٹس لے، ابھی سے صاف نظر آ رہا ہے کہ عمران خان پلس کے لیے میدان سجایا جا رہا ہے۔

حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پنجاب کی جیلوں میں پڑے اور کتنے مجرموں کی سزا پنجاب کی نگراں کابینہ نے معطل کی؟ انوکھا لاڈلا کھیلن کو چاند مانگے گا تو کیا نگراں حکومت اُسے چاند لا کر دے گی؟ نگراں حکومت کو باقی قیدیوں کی سزا بھی معطل کر دینی چاہیے کیوں کہ ان کا حق نواز شریف سے زیادہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp