افغانستان میں طالبان کی حکومت بننے کے بعد ملک چھوڑکر خیبرپختونخوا آنے والے افغان فنکار زبردستی افغانستان واپس بھیجنے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں اور استدعا کی ہے کہ اس آرڈر پر عملدرآمد رکوایا جائے۔
پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن افغان گلوکار حشمت اللہ، رفیع حنیف اور حمید کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں موقف اپنایا گیا کہ افغان طالبان کی حکومت کے بعد گلوکاروں اور فنکاروں کو وہاں جان کا خطرہ ہے۔ اور اسی وجہ سے وہ اپنا ملک چھوڑ کر اہل خانہ سمیت پشاور میں رہائش پذیر ہیں۔
رٹ میں افغان فنکاروں نے موقف اپنایا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے موسیقی اور اداکاری پر پابندی ہے۔ اسی وجہ سے کافی تعداد میں گلوکار اور فنکار پاکستان آئے ہیں۔ جو اب پاکستان کی جانب سے غیر قانونی باشندوں کو یکم نومبر سے پہلے واپسی کے لیے ڈیڈلائن سے پریشان ہیں۔ افغانستان میں پابندی کے باعث نا صرف وہ فن کو جاری نہیں رکھ سکتے بلکہ جان کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔
رٹ میں مزید لکھا ہے کہ افغان گلوکار اور فنکار یو این ایچ سی آر کے ساتھ ٹوکن کے ذریعے رجسٹرڈ ہیں۔ اور یو این معاہدے کے مطابق مہاجرین کو زبردستی نہیں نکالا جا سکتا، وہ رضاکارانہ طور پر واپس جا سکتے ہیں۔ رٹ میں فنکاروں نے موقف اپنایا ہے کہ افغان مہاجرین کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فنکاروں کی زبردستی واپسی کو روکا جائے۔ کیس میں وفاقی حکومت، وزرات داخلہ، نادرا، ڈی جی امیگریشن اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے ملک میں مقیم غیر قانونی باشندوں کو یکم نومبر سے پہلے واپس جانے کی ڈیڈلائن دی ہے۔ جبکہ یکم نومبر سے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کے دوران غیرقانونی افراد کو زبردستی اپنے ملک میں جائے گا۔