پاکستان کو افغانستان سے شکست: افغانوں نے ڈیورنڈ لائن کو پار کر لیا، آیوشمان کھرانا

منگل 24 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت میں جاری ورلڈ کپ کے دوران افغانستان نے پاکستان کو 08 وکٹوں سے شکست دی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ افغانستان نے پاکستان کو عالمی مقابلوں میں شکست دی ہے۔ پاکستان کو شکست دے کر کرکٹ ورلڈ کپ مقابلوں میں ایک بڑا اپ سیٹ کرنے پر افغان ٹیم کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔

خاص طور پر سابق بھارتی کرکٹرز میں تو جیسے خوشی کی لہر دوڑ گئی اور سب نے سوشل میڈیا پر افغانی ٹیم کو مبارک باد کے پیغامات دیے۔ بھارت کے سابق کرکٹر اور آئی سی سی ورلڈکپ کے کمنٹری پینل میں شامل عرفان پٹھان نے پاکستان کے خلاف افغانستان کی جیت پر چنئی کے گراؤنڈ میں رقص کیا جس کی ویڈیو خود انہوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی۔

کرکٹرز کے ساتھ ساتھ بولی ووڈ کے اداکار بھی افغانستان کی جیت پر کافی خوش دکھائی دیے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بھارتی اداکارآیوشمان کھرانا نے افغانستان کی جیت پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک روزہ میچز کی تاریخ میں پہلی بار افغانوں نے ڈیورنڈ لائن کو پار کیا ہے‘۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں افغان ٹیم کے بھارتی کوچ اجے جدیجا کی تعریف کرتے ہوئے ہوا لکھا کہ افغانستان کی ٹیم اجے جدیجا کی کوچنگ میں ہی ایسا کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میری دلی خواہش تھی کہ پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ جائے کیونکہ پاکستانی ٹیم میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے لیکن خود اعتمادی کی کمی اور کپتانی میں خامیوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو پایا۔

اداکار آیوشمان کھرانا کا مزید کہنا تھا کہ افغان ٹیم اس ورلڈ کپ کو جیت سکتی ہے، کہیں 2023 کا ورلڈ کپ افغستان کرکٹ ٹیم کا 1983 تو نہیں بن جائے گا۔

1983کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت کی جیت اُس ٹورنامنٹس کے بڑے اپ سیٹس میں سے ایک ہے۔

اُس ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل نہ مبصرین اور نہ ہی شائقین نے سوچا تھا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم ورلڈ چیمپیئن بن جائے گی لیکن 25 جون 1983 کو لارڈز کے میدان میں بھارتی ٹیم نے سب اندازوں کو غلط کر دکھایا تھا۔

افغانستان کرکٹرز اور عوام کرکٹ کے حوالے سے بھارت کو اپنا دوسرا گھر کیوں سمجھتے ہیں؟

افغانستان کرکٹ ٹیم اور افغانستان کے عوام کرکٹ کے اعتبار سے بھارت کو اپنا دوسرا گھر مانتے ہیں لیکن جب یہ تاریخی حقائق مدِنظر رکھے جائیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے واقعتاً افغان کرکٹ کو اپنے ہاتھوں سے پالا پوسا ہے تو الجھن کچھ اور بڑھ جاتی ہے۔

افغانستان کے پہلے کوچ سابق پاکستانی کرکٹر کبیر خان تھے جن کی کوچنگ میں افغانستان نے تین ورلڈ ایونٹس کے لیے کوالیفائی کیا۔ پھر یہ بھی سابق پاکستانی کرکٹر انضمام الحق ہی تھے جن کی کوچنگ میں افغانستان نے زمبابوے کے خلاف پہلی ون ڈے سیریز جیتی۔

سنہ 2013 میں جب افغانستان کرکٹ بورڈ کے پاس فنڈز کی کمی تھی اور اسے شارجہ کو اپنا ہوم گراؤنڈ برقرار رکھنا دشوار ہو رہا تھا تو پاکستان نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے دروازے ان کے لیے کھول دیے۔ نہ صرف یہ بلکہ انڈر 19 ایشیا کپ کی تیاری کے لیے بھی بھرپور سہولیات فراہم کیں۔

پاکستان اور افغان کرکٹرز کا بھی ایک تاریخی تعلق ہے۔ محمد نبی نے اپنی کرکٹ کا آغاز یہیں سے کیا، راشد خان نے بھی پشاور کے ایک پناہ گزین کیمپ سے اپنی کرکٹ شروع کی۔ پشاور کی وجاہت اللہ واسطی کرکٹ اکیڈمی نے ان افغان کرکٹرز کو کھیلنے اور سیکھنے کے مواقع فراہم کیے۔

مگر جب افغان کرکٹ کی ایک پہچان پیدا ہونے لگی، اتفاق سے یہ وہی وقت تھا جب آئی سی سی میں بِگ تھری نامی گٹھ جوڑ پیدا ہو رہا تھا اور بی سی سی آئی ایسوسی ایٹ ٹیموں کے حق پر نگاہیں جمانے کے سبب تنقید کی زد میں تھا۔ بی سی سی آئی نے عین اسی وقت افغان کرکٹ کو گود لے لیا جس سے دنیا بھر میں بھارتی کرکٹ بورڈ کا بھی ایک سافٹ امیج ابھارنے میں مدد ملی۔

افغان کرکٹرز پر آئی پی ایل کے دروازے کھولے گئے۔ پھر گریٹر نوئیڈا کا ایک گراؤنڈ افغان کرکٹ کے حوالے کیا گیا، پھر دہرہ دون کا اسٹیڈیم بھی افغانستان کا ہوم گراؤنڈ بن گیا۔ ساتھ ہی بھارتی کرکٹ بورڈ نے یہ بھی طے کر دیا کہ جو ٹیم انڈیا کے دورے پر آئے گی وہ افغانستان سے بھی ایک میچ کھیلے گی۔

یہ شراکت داری ایسی گاڑھی جمی کہ بعد ازاں جب نریندر مودی کی حکومت نے افغانستان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تو قندھار اور مزار شریف میں کرکٹ سٹیڈیمز کی تعمیر کا بھی اعلان کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp