اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکسپورٹرز اور فری لانسرز کی سہولت کے لیے نئے اقدامات متعارف کرائے ہیں تاکہ آئی ٹی مصنوعات اور اس سے متعلقہ خدمات کی برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔
غیرملکی زرمبادلہ کی حد اب 50 فیصد
اسٹیٹ بینک نے آئی ٹی برآمد کنندگان کے ایکسپورٹرز اسپیشلائزڈ فارن کرنسی اکاؤنٹس (ای ایس ایف سی اے) میں غیرملکی زرمبادلہ یا برآمدی آمدن کی حد 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کردی ہے جبکہ ای ایس ایف سی اے میں دستیاب بیلنس کے استعمال کو آسان بناتے ہوئے آئی ٹی برآمد کنندگان کو اسٹیٹ بینک یا بینکوں کی منظوری کے بغیر ان اکاؤنٹس سے ادائیگی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
وزارت آئی ٹی سے سوال اور ان کا جواب
فری لانسرز اور آئی ٹی ایکسپورٹرز کے لیے یہ اقدامات کیا واقعی فائدہ مند ثابت ہوں گے اور آئی ٹی انڈسٹری کو اس سے کتنا فروغ ملے گا، اس حوالے سے بات کرنے کے لیے وی نیوز نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔
آئی ٹی ایکسپورٹرز، فری لانسرز کے لیے ادائیگیاں آسان ہوگئیں، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فری لانسرز اور سافٹ وئیر ایکسپورٹرز کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے جبکہ ان کی آسانی کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کی حد 35 سے 50 فیصد کر دی گئی ہے، اس کا مطلب یہی ہے کہ بالفرض اگر کوئی شخص 12 ہزر ڈالر کی ایکسپورٹ کرتا ہے تو وہ اپنے اکاؤنٹ میں 6 ہزار ڈالر رکھ سکے گا تاکہ اگر اس کو ڈالر میں کہیں ٹرانزیکشن کرنا پڑے تو اس کے پاس ڈالرز موجود ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اکثر ایکسپورٹرز اور فری لانسرز کی جانب سے یہ شکایت آتی تھی کہ ان کے پاس اکاؤنٹ میں ڈالرز کم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا رہتا ہے تاہم یہ نئی سہولت اسی شکایت کو مد نظر رکھ کرفراہم گئی ہے۔
فارن کرنسی اکاؤنٹ کی حد کو 100 فیصد ہونا چاہیے، ایکسپورٹر
بیلا کارپ آئی ٹی کمپنی کے مالک احمد تمجد اعجازی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ اکاؤنٹس ہوتے ہیں جن میں سافٹ ویئر انڈسٹری اپنی برآمدات سے حاصل ہونے والی رقم رکھ سکتی ہے، پہلے یہ ہوتا تھا کہ اگر ایک لاکھ ڈالر آ رہے ہیں تو ان میں سے 35 ہزار ڈالر صرف اکاؤنٹ میں رکھنے کی اجازت تھی جبکہ بقیہ ڈالرز کو روپوں میں منتقل کرنا ضروری ہوتا تھا، لیکن اب اسٹیٹ بینک نے اس حد کو بڑھا کر 50 فیصد کر دیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہیں، انہوں نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اگر پاکستان کے آئی ٹی کے شعبہ کو فروغ دینا چاہتی ہے تو ضروری ہے کہ اس حد کو 50 کے بجائے 100 فیصد تک کر دیا جایا جائے۔
ڈیبٹ کارڈ کے اجرا سے مزید آسانی ہوگی
انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز اسپیشلائزڈ فارن کرنسی اکاؤنٹس (ای ایس ایف سی اے) کے ذریعے اب ڈیبٹ کارڈ بھی بنوائے جا سکتے ہیں، اس سے پہلے اگر کسی کو آن لائن کسی بھی کام کے لیے ادائیگیاں کرنی ہوتی تھیں تو اسے مجبوراً پاکستانی روپوں میں کرنی پڑتی تھیں اور بینک اپنی مرضی سے کنورژن ریٹ لگاتے تھے جو کہ اکثر اوقات مارکٹ ریٹ سے مختلف بھی ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت مہنگا پڑتا تھا کیونکہ اس پر ٹرانزیکشن چارجز بھی لگتے تھے لیکن اب اسٹیٹ بینک ڈیبٹ کارڈ جاری کرے گا تو ان کارڈز سے ہم براہ راست ڈالر میں ٹرانزیکشنز کرنے کے قابل ہوں گے، اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ فارن کرنسی کی وجہ سے ہونے والا نقصان اب نہیں اٹھانا پڑے گا اور سافٹ وئیر ہاؤسز کے لیے کافی آسانی بھی ہو جائے گی۔
ملکی ترقی کے لیے آئی ٹی انڈسٹری کو مزید آسانیاں دینی ہوں گی
ایک سوال کے جواب میں احمد تمجد اعجازی نے کہا کہ اگر وزارت آئی ٹی چاہتی ہے کہ پاکستان میں بھی ایمازون اور فیس بک اپنے دفاتر کھولیں اور کام کریں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں آئی ٹی انڈسٹری کو اتنی آزادی دی جائے کہ جن کمپنیوں کی انکم ڈالرز میں آ رہی ہے وہ اپنی مرضی کے مطابق اسے خرچ کر سکیں، اس طرح کمپنیاں زیادہ زیادہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں گی ، پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کا راستہ کھلے گا اور لوگ یہاں آکر کاروبار کرنے کو ترجیح دیں گے۔