مسلم لیگ ن کو ملنے والی گنجائش سے پیپلزپارٹی نالاں، ’ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی‘

منگل 24 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

21 اکتوبر کو پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز نے مینار پاکستان پر کامیاب جلسہ کیا۔ میاں نواز شریف کو پاکستان آمد سے قبل حفاظتی ضمانت مل گئی اور اب پاکستان آمد کے بعد ان کو زیر التوا مقدمات میں بھی ضمانتیں مل گئی ہیں جبکہ پنجاب حکومت نے العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں میاں نواز شریف کی سزا کو معطل کر دیا ہے۔

اس ساری صورتحال سے پاکستان پیپلزپارٹی نالاں نظر آتی ہے اور شکوہ کرتی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے ساتھ ترجیحی سلوک کیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو مسابقت کے مساوی مواقع (لیول پلیئنگ فیلڈ) نہیں دیا جا رہے۔ اس حوالے ہم نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا موقف جاننے کی کوشش کی ہے۔

انتخابات کا چاند نظر آتے ہی پیپلز پارٹی متحرک ہو جائے گی، فیصل کریم کنڈی

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ جس طرح کا سلوک پاکستان مسلم لیگ نواز کے ساتھ ہو رہا ہے، یہ صرف انہی کے ساتھ ہی ہوتا ہے یا تحریک انصاف کے ساتھ مگر ہم نے لائحہ عمل بنا رکھا ہے کہ ان کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال انتخابات کا چاند نظر نہیں آیا جیسے ہی انتخابات کا اعلان ہو گا پاکستان پیپلز پارٹی پوری طرح سے متحرک ہو جائے گی۔

فیصل کریم کنڈی نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو برطانوی ہائی کمشنر نے الوداع کیا، اسلام آباد ایئر پورٹ پر جس طرح سے بائیومیٹرک ہوئی، وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو معلوم ہی نہیں تھا کہ ایئرپورٹ پر کون بائیومیڑک لینے گیا، اب پنجاب میں مسلم لیگ ن کی مرضی سے افسران کی پوسٹنگ اور ٹرانسفرز ہو رہی ہیں اور نگراں حکومت نے تو میاں نواز شریف کی سزا بھی معطل کر دی ہے، ایسی سہولیات کبھی پاکستان پیپلز پارٹی کو نہیں ملیں۔

انہوں نے کہاکہ نواز شریف جن 5 لوگوں کا نام لے کر کہتے تھے کہ ان کا احتساب ہونا چاہیے، ہم تو چاہتے تھے کہ وہ ان کے احتساب کی بات کرتے، ’ووٹ کو عزت دو‘ کا جو نعرہ لگاتے تھے اس نعرے پر قائم رہتے اور ہمارے ساتھ مل کر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے لیکن ان کے اپنے سابق وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ میچ فکس ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے تو لگتا ہے کہ 2018 کے انتخابات کا ایکشن ری پلے ہو رہا ہے اُس وقت جو سہولیات پاکستان تحریک انصاف کو دی گئی تھیں وہ سہولیات اب مسلم لیگ نواز کو دی جا رہی ہیں۔

افسوس ہوا مینار پاکستان پر انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا گیا، سحر کامران

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق سینیٹر سحر کامران نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر کہ کسی کو پہلے ہی سے وزیراعظم منتخب کر لیا گیا ہے، جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔ ہمارے کہنے کی ضرورت نہیں لیکن جس طرح سے مسلم لیگ نواز کو خصوصی مراعات مل رہی ہیں، پنجاب کی نگران کابینہ نے خصوصی اجلاس کر کے جس طرح سے ان کی سزا معطل کی ہے یہ سب کو نظر آرہا ہے کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو بہت پہلے وطن واپس آنا چاہیے تھا اور میں سمجھتی ہوں کہ ان کے جلد نہ آنے کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے ہیں، اگر وہ بروقت آ جاتے تو الیکشن تاخیر کا شکار نہ ہوتے۔ کل ہمارے چیئرمین نے کہا کہ الیکشن میں تاخیر الیکشن نہ کروانے کے مترادف ہے۔

سحر کامران نے کہاکہ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوری تسلسل آئے عوام کو اپنے حکمران منتخب کرنے کا موقع ملے جس سے پالیسیوں میں تسلسل آئے لیکن جو کچھ ہو رہا ہے اس نے انتخابات میں سلیکشن کے تاثر کو تقویت دی ہے جو جمہوری نظام کے لیے مثبت چیز نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم تو چاہتے تھے کہ میاں نواز شریف بھی انتخابات کا مطالبہ کرتے ہماری آواز سے آواز ملاتے لیکن ہمیں افسوس ہوا کہ مینار پاکستان جلسے میں انہوں نے انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا جس پر ہمیں حیرت ہے۔ میاں نواز شریف کو تمام پروٹوکول دیا جا رہا ہے، ان کے لیے اسٹیٹ لاؤنج کھل جاتا ہے اور میں سمجھتی ہوں یہ جمہوری عمل کی نفی کے متراداف ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنے ووٹرز پر انحصار کیا ہے مگر ہمیں مسابقت کے مساوی مواقع نہیں دیے جا رہے۔ جو ریلیف سیلاب زدگان کو دیا جا رہا تھا اس کو بند کر دیا گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جھوٹے مقدمات کسی کے خلاف بھی نہیں بنے چاہییں اور سب کو انصاف ملنا چاہیے لیکن انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ فلسطین میں لوگوں کو ذبح کیا جا رہا ہے اور ایسے حالات میں مسلم لیگ ن کو اسی طرح کی تقریبات سے گریز کرنا چاہیے تھا۔

یہ تاثر نہیں آنا چاہیے کہ ایک اور لاڈلا آ رہا ہے، نوابزاداہ افتخار احمد خان

پاکستان پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات اور سابق ایم این اے نوبزادہ افتخار احمد خان نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اور پاکستان مسلم لیگ نواز نے 2018 میں مل کر ایک سلیکٹڈ کے خلاف جدوجہد کی تھی اور اب انہیں خود اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ یہ تاثر نہ آئے کہ ایک اور سیلیکٹڈ آ رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ہمیں مسابقت کے مساوی مواقع (لیول پلیئنگ فیلڈ) نہیں دیے جا رہے۔ مسلم لیگ نواز کا نعرہ تھا ’ووٹ کو عزت دو‘ اور اب اگر یہ تاثر ابھر کے سامنے آتا ہے کہ وہ سلیکٹ ہو کر آ رہے ہیں تو یہ تو ووٹ کی بے عزتی ہے۔ مسلم لیگ ن کو خود یہ سوچنا چاہیے کیونکہ یہ جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp