امریکا کی 36 سے زائد ریاستوں نے نوجوانوں کی ذہنی صحت کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے کے الزام میں میٹا، جسے پہلے فیس بک کہا جاتا تھا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی مزید 6 ریاستیں میٹا کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں دلچسپی لے رہی ہیں جس کے بعد کل 42 ریاستوں کی جانب سے میٹا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
ان تمام ریاستوں کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ میٹا نے جان بوجھ کر انسٹا گرام اور فیس بک پر ’انفینیٹ سکرول‘ اور مسلسل ظاہر ہونے والے الرٹس جیسے نقصان دہ فیچرز کو متعارف کروایا ہے جو بچوں اور نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کو اپنا عادی بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں
امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے اپنی درخواست میں یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ میٹا والدین کو بتائے بغیر یا والدین کی رضامندی حاصل کیے بغیر معمول کے مطابق 13 سال سے کم عمر بچوں کا ڈیٹا بھی اکٹھا کرتا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ میٹا کا مقصد منافع کمانا ہے، اپنے مالی فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش میں میٹا نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ممکنہ خطرات کے بارے میں عوام کو بار بار گمراہ کیا ہے۔
امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے میٹا پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میٹا نے اپنے ان طریقوں کو خفیہ رکھا ہوا ہے جن کے ذریعے یہ پلیٹ فارم اپنے سب سے زیادہ کمزور صارفین یعنی نوعمروں اور بچوں کا استحصال کرتا ہے اور ان کو دھوکے میں رکھتا ہے۔
اٹارنی جنرلز نے کہا ہے کہ ان پلیٹ فارمز نے ہماری قوم کے نوجوانوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو پہنچنے والے زبردست نقصان کو نظر انداز کیا ہے جبکہ میٹا ریاستی اور وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دھوکہ دہی اور غیر قانونی طرز عمل میں مشغول رہتا ہے۔