بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کا ایک مشن مختصر مدت کے لیے پاکستان کے موجودہ 3 ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے جائزے پر غور و خوض کی غرض سے 2 نومبر کو پاکستان کا دورہ کرے گا۔
نگراں حکومت کے زیر سایہ پاکستان جولائی میں منظور شدہ آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کے تناظر میں معاشی بحالی کے لیے ایک مشکل راستے پر گامزن ہونے کی کوشش کر رہا ہے، جو ابھی تک خودمختار حیثیت میں قرضوں کی ادائیگی کے ضمن میں ڈیفالٹ کو روکنے میں معاون و مدد گار ثابت ہوا ہے۔
پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف سے جولائی میں پہلی قسط کے طور پر ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر وصول ہوچکے ہیں، گیس کی قیمتوں میں اضافے نے آئی ایم ایف سے نومبر میں معاہدے کی راہ ہموار کی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم، ناتھن پورٹر کی قیادت میں، موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پہلے جائزے کے لیے 2 نومبر سے پاکستان کا دورہ کرے گی۔
یہ دورہ ایسے وقت میں متوقع ہے جب آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے لیے سخت دباؤ ڈالا جارہا ہے، جب کہ نگراں حکومت کی جانب سے قومی پرچم بردار فضائی کمپنی پی آئی اے کے حوالے سے مجوزہ نجکاری کی جانب پیش قدمی کا چرچا ہے۔