سپریم کورٹ: فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس یکم نومبر کو سماعت کے لیے مقرر

بدھ 25 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کے لیے مقرر کر لیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ یکم نومبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر تمام فریقین سے تحریری جواب طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، الیکشن کمیشن، آئی بی سمیت دیگر نے نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کر رکھی ہے۔

28 ستمبر کو فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے تھے کہ پہلے کہا گیا فیصلے میں غلطیاں ہیں، اب واپس لینے کی وجوہات تو بتائیں، سچ بولنے سے ہر کوئی کترا کیوں رہا ہے۔

فیض آباد دھرنا

اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت ٹی ایل پی نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر 2017 کو دھرنا دیا تھا۔

اس دھرنے کے نتیجے میں وفاقی دارالحکومت میں نظام زندگی متاثر ہوگئی تھی، دھرنے کے منتظمین سے مذاکرات کی ناکامی پر اس وقت کی حکومت نے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا جس پر ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گیا تھا اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔

27 نومبر 2017 کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے تھے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران فیض آباد دھرنے کا معاملہ زیر بحث آنے پر اس پر نوٹس لیا تھا اور متعلقہ اداروں سے جواب مانگا تھا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے کے خلاف ازخود نوٹس پر اپنے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کوئی شخص جو کسی دوسرے شخص کے خلاف فتویٰ جاری کرے جس سے اس کو نقصان یا اس کے راستے میں مشکل ہو’ تو پاکستان پینل کوڈ، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور/ یا پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت ایسے شخص کے خلاف ضرور مجرمانہ مقدمہ چلایا جائے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کی  اجتماع اور احتجاج کرنے کی حد اس وقت تک ہے جب تک وہ کسی دوسرے کے بنیادی حقوق، اس کی آزادانہ نقل و حرکت اور املاک کو نقصان نہ پہنچائے۔

‘مظاہرین جو سڑکوں کا استعمال اور عوامی املاک کو نقصان پہنچاتے یا تباہ کرتے ہوئے عوام کے حق میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جائے’۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے مطابق اپنی ذمہ داری کو ضرور پورا کرے، ساتھ ہی عدالت نے یہ کہا کہ کمیشن قانون کی خلاف ورزی کرنے والی سیاسی جماعتوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جو حکومت میں ہیں ان کے ساتھ بھی اداروں کو آزادنہ طور پر پیش آنا چاہیے، آئی ایس آئی، آئی بی، ملٹری انٹیلی جنس اور انٹر سروسز پبلک ریلیشن کو اپنے متعلقہ مینڈیٹ سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق مذکورہ ادارے آزادی اظہار رائے کو محدود نہیں کرسکتے اور انہیں نشر و اشاعت کے ساتھ براڈکاسٹر، پبلشر اور اخبارات کی تقسیم میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے قرار دیا تھا کہ آئین پاکستان مسلح فورسز کے افراد کو کسی طرح کی بھی سیاسی سرگرمی، جس میں سیاسی جماعت، گروہ یا فرد کی حمایت ہو اس سے منع کرتا ہے۔

فیصلے میں حکومت پاکستان کو وزارت دفاع اور تینوں مسلح افواج کے متعلقہ سربراہوں کے ذریعے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ حلف کی خلاف ورزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کریں۔

سپریم کورٹ نے پیمرا کو ٹی ایل پی رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقاریر نشر کرنیوالے ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کا تعاون حاصل کیا، تاہم فوج کی تعیناتی سے پہلے ہی 26 نومبر 2017 کی رات کو حکومت اور دھرنے کی ذمہ دار ٹی ایل پی کی قیادت کے درمیان معاملات طے پاگئے، اور مظاہرین وردی میں ملبوس شخص سے رقم وصول کرکے منتشر ہوگئے۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف فریقین نے نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں جن کی سماعت ان دنوں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کر رہے رہے ہیں تاہم بیشتر فریقین اپنی نظر ثانی درخواستیں واپس لے چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp