اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ان حملوں میں 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد 6,546 ہو چکی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ٹیلی وژن پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر زمینی آپریشن کی تیاری کر رہا ہے اور اس آپریشن کا حتمی فیصلہ حکومت کی خصوصی جنگی کابینہ کرے گی۔
امریکی صدر کی اسرائیل کی ایک بار پھر حمایت
امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن میں آسٹریلوی وزیراعظم اینتھونی ایلبانیز کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کے دفاع کا حق ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ غزہ کے شہریوں کو بھی تحفظ فراہم کرے۔
بائیڈن نے بغیر کسی ثبوت کے فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں کے اعداو شمار پر شکوک و شبہات کا اظہار بھی کیا۔
فلسطینی صحافی اور ان کے اہل خانہ کی شہادت
Aljazeera' s brave veteran journalist Wael Dahdouh's wife, son and daughter were killed in an Israeli airstrike which targeted a shelter house they had fled to. Wael received the news while on air covering the nonstop Israeli strikes on Gaza! pic.twitter.com/G2Z8UreboU
— Mohamed Moawad (@moawady) October 25, 2023
غزہ میں رپورٹنگ کرنے والے الجزیرہ کے سینئر صحافی وائل دہدوح کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے ہیں، وائل کو یہ خبر اس وقت موصول ہوئی جب وہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کی کوریج میں مصروف تھے۔
The moment when journalist Mohammed Farra receives news that his wife and children have been killed in an Israeli air strike.
More than 6,500 people have been killed in Gaza, including over 20 journalists. pic.twitter.com/ILC1oJ4Pw2
— Alan MacLeod (@AlanRMacLeod) October 25, 2023
ایک اور فلسطینی صحافی محمد فارا کو بھی دوران ڈیوٹی اہلیہ اور بچوں کی شہادت کی اطلاع ملی۔ اسرائیلی حملوں میں اب تک 20 سے زائد صحافی شہید ہو چکے ہیں۔
روزانہ اوسطاً 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوتے ہیں، یونیسیف
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں اوسطاً 400 سے زائد فلسطینی بچے روزانہ شہید اور زخمی ہو تے ہیں۔ یونیسف کےمطابق اب تک اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے کی گئی بمباری سے2360 فلسطینی بچے شہیداور 5364 زخمی ہوئے ہیں۔ عرب وزرائے خارجہ سمیت دنیا بھر کے ممالک اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2006 میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے ہونے والی بچوں کی اموات کے مقابلے میں جاری بمباری سے 8 دن کے دوران کہیں زیادہ اموات ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں
بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری انسانی تباہی اور بحران کا سبب بن رہی ہے۔ یونیسف کے مطابق غزہ کی آبادی کا 50 فیصد اس مسلسل بمباری، تباہی، بار بار کے بے گھر ہونے اور نقل مکانی کے سبب صدمے اور نفسیاتی مسئلے سے دوچار ہے۔
بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، آکسفیم
انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے آکسفیم نے کہا ہے کہ غزہ میں شہریوں کے خلاف بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی سے اب تک صرف شہر میں خوراک کی صرف 2 فیصد رسد پہنچائی گئی ہے۔
طبی خدمات بند ہیں، وزارت صحت
فلسطین کے محکمہ صحت نے کہا ہے کہ غزہ میں طبی خدمات سہولیات کے فقدان کے باعث بند ہیں، مسلسل محاصرے اور بجلی و دیگر چیزوں کی ترسیل بند ہونے کی وجہ سے صحت کا نظام بالکل بیٹھ گیا ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید غزہ کے 15 اسپتالوں کو مجبورا بند کرنا پڑا ہے۔