پاکستان کی قومی ایئر لائنز پی آئی اے گزشتہ کچھ عرصے سے نہ صرف زیر بحث ہے بلکہ تنقید کی زد میں بھی ہے کیونکہ اس وقت پاکستان انٹرنیشل ائیر لائنز شدید مالی بحران کا شکار ہے جس کے باعث قومی ایئر لائن کے لیے روز مرہ کے اخراجات، تنخواہیں اور آپریشنل اخراجات جاری رکھنا کافی مشکل ہو چکا ہے۔
نجکاری کے لیے ٹیم کی تشکیل
ان حالات کے پیش نظر پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے گزشتہ روز پی آئی اے کے سی ای او کی معاونت کے لیے 4 رکنی اسٹریٹجک بزنس ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ ٹیم میں جی ایم فلائٹ پلاننگ، جی ایم بجٹ، ڈپٹی جی ایم کمرشل اور ڈپٹی جی ایم لیگل سروسز شامل ہیں۔
اب تک کتنی پروازیں منسوخ ہوئیں اور کیوں؟
واضح رہے کہ پی آئی اے کی آج کے روز منسوخ ہونے والی پروازوں کی تعداد 49 ہے جبکہ گزشتہ 10 روز میں پی آئی اے کی 479 پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو طیاروں کے ایندھن کے واجبات کے ساڑھے 13 کروڑ روپے کی ادائیگی کے باوجود بھی پی آئی اے کی آج یعنی 26 اکتوبر کو شیڈولڈ 49 ملکی و غیر ملکی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
ایندھن کی فراہمی کی بنیاد پر پروازیں روانہ ہوتی ہیں، پی آئی اے
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ ایندھن کی دستیابی کو مد نظر رکھ کر پروازیں چلائی جا رہی ہیں لیکن یہ کہنا کہ پی آئی اے کی بڑی تعداد میں پروازیں منسوخ ہو رہی ہیں یہ درست نہیں ہے۔ پی آئی اے صرف وہ پروازیں آپریٹ کر رہی ہے جن کے لئے ایندھن کی فراہمی یقینی ہوتی ہے اور وہ تمام پروازیں اپنے شیڈول کے مطابق روانہ ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
مزید بتایا کہ پی آئی اے پروازوں کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے پی ایس او کو پیشگی ادائیگی کرتا ہے، پی آئی اے انتظامیہ اپنے ذرائع سے کچھ فنڈز کے حصول کے لیے کوشاں ہے، فنڈز دستیاب ہوتے ہی پی آئی اے معمول کی پروازیں چلانا شروع کر دے گی، اس کے علاوہ پی آئی اے نے اپنا بین الاقوامی آپریشن بحال رکھنے کے لیے منصوبہ بندی کر رکھی ہے، بین الاقوامی آپریشن کے لیے کینیڈا، ترکی، چین، ملائیشیا اور سعودی عرب کے لیے فلائٹس کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اندرون ملک آپریشن متاثر ضرور ہے مگر اس کی بتدریج بحالی کی منصوبہ بندی پر کام جاری ہے، مسافروں کو ان کی مطلوبہ پرازوں کے متعلق پی آئی اے کال سینٹر کے ذریعے آگاہی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ ان کو درپیش مشکلات حل کی جا سکیں۔
روزانہ 50 کروڑ روپے کا نقصان
سول ایوی ایشن کی بیٹ کرنے والے ایک سینیر رپورٹر آصف بشیر چوہدری نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری جتنی جلد ہو سکے کر دینی چاہیے، پی آئی اے نقصان کے سوا کچھ نہیں ہے کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر 50 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے، اس میں سب سے بڑا نقصان بلاواسطہ ٹیکس کا ہے جو انتہائی غریب شخص سے لے کر بڑے بزنس مین تک سب کے لیے ایک ہی جتنا ہے اور اس میں نقصان غریب کا ہی ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے میں بڑی شخصیات کے رشتہ داروں کی بھرتیاں کی گئی ہیں، یہی سب سے زیادہ نقصان کی وجہ ہیں، جب تک ان کی جانب سے بلیک میلنگ ختم نہیں ہوگی پی آئی اے کبھی ترقی نہیں کر سکتی، اس کی نجکاری سے بلیک میلنگ ختم ہوگی اور کھربوں روپے کی بچت بھی ہو گی۔
پی آئی اے کو مستقل بنیاد پر چلانا ناممکن، سابق ڈی جی
سابق ڈائریکٹر جنرل سول ایسویشن اتھارٹی حسن بیگ نے کہا کہ بپی آئی اے کو پہلی فرصت میں پرائیویٹائز کردیا جائے تا کہ اس کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور سول ایوی ایشن نیویارک میں ریسٹورنٹ اور پولٹری کے بزنس کے بجائے پی آئی اے کی بہتری پر دھیان دے سکے۔
حسن بیگ نے بتایا کہ پی آئی کے پاس تقریبا 55 جہاز ہیں جن میں سے 25 کے قریب جہاز فنکشنل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 13 سے 14 ہزار تک ہے جو کہ ضرورت سے بہت زیادہ ہے جسے کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ’پی آئی کے مستقبل کا انحصار صرف پرائیویٹائزیشن پر ہے اور اسی صورت میں یہ چلتی رہے گی لیکن اگر یہ گورنمنٹ سیکٹر میں رہی تو آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گی کیوں کہ پاکستان کے معاشی حالات اور ملک پر جتنا قرضہ ہے اسے مد نظر رکھتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ حکومت مستقل پی آئی اے کو چلا پائے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی آئی اے کو چلتا اور ترقی کرتے دیکھنا ہے تو پھر اسے پرائیویٹائز کرنا ضروری ہے۔ اور جتنا جلدی ممکن ہو اسے پرائیوٹائز کر دیا جائے ، اس کی اب اشد ضرورت ہے کیوں کہ مینیجمنٹ بدلنے میں ہی پی آئی اے کی بھلائی ہے۔