پولیس حکام کے مطابق بارکھان واقعہ میں لاپتا خان محمد مری کی اہلیہ بیٹی اور چاروں بیٹوں کو بازیاب کرانے کے بعد آج کوئٹہ پہنچایا گیا جس کے بعد خان محمد کو اہل خانہ سے ملوایا گیا ہے۔
بازیاب خاتون اور بچوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائےگا۔ مجسٹریٹ کے روبرو بازیاب ہونے والے افراد کے بیانات قلم بند کیے جائیں گے۔
پولیس ذرائع کے مطابق بازیاب ہونے والوں کے ڈی این اے اور جنسی زیادتی کے حوالے نمونے لئے جائیں گے۔ قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد بازیاب ہونے والے بچوں کو خاندان کے سربراہ خان محمد کے حوالے کیا جائے گا۔
سانحہ بارکھان کے خلاف کوئٹہ میں جاری احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ احتجاج ختم کرنے سے متعلق دھرنے کے شرکا دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئے۔
چیئرمین مری اتحاد مہر دین مری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خان آف قلات کے بھائی پرنس عمر آغا کے اعلان کے بعد مری اتحاد نے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا ہم اپنے شہیدوں کو دوسروں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ لاشیں خراب ہو رہی ہیں خان محمد مری نے کل ہی تدفین کا کہہ دیا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ صوبائی حکومت نے تعاون نہیں کیا بلکہ حکومت سردار عبدالرحمان کھیتران کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ ہم آئی جی بلوچستان کے بہت مشکور ہیں جنہوں نے مغویوں کو بازیاب کروایا اور مطالبات مانے۔
مہر دین مری نے بتایا کہ لاشوں کو ڈی این اے کے لیے لے جارہے ہیں۔ تدفین کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ گران ناز اور اس کی بیٹی کو کراچی میڈیکل کے لیے لے جائیں گے۔
دوسری جانب دھرنا ختم کرنے کے اعلان پر شرکا میں اختلاف پیدا ہو گیا۔ کچھ افراد کا کہنا تھا ایف آئی آر میں سردار عبدالرحمان کیتھران کا نام شامل ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔