سپریم کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی ایک درخواست پر وکیل صفائی کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کے باوجود میرٹ پر کیس کی سماعت کرکے درخواست گزار کو عبوری ریلیف فراہم کردیا۔
درخواست گزار محمد ساجد ہجویری کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران وکیل صفائی کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا آپ اپنے موکل کے دشمن تو نہیں، آپ ضمانت قبل از گرفتاری کا کیس لڑ رہے ہیں، جو بات پوچھ رہے ہیں وہ آپ بتا نہیں رہے، ہم مقدمہ کی کارروائی چاہتے ہیں آپ اس کے برعکس عمل کر رہے ہیں۔
ایک موقع پر چیف جسٹس بولے؛ عدالت کا وقت قیمتی ہے، ہم خود ہی پڑھ لیتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے بتایا کہ ایف آٸی آر میں درخواست گزار کیخلاف مشینری چوری کرنے کا الزام ہے، جس پر وکیل صفائی چوہدری آصف نے بتایا کہ درخواست گزار نے صرف بلڈنگ کرائے پر حاصل کی تھی، جہاں کوٸی مشنیری نہیں تھی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل چوہدری آصف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حیرانگی ہےکہ ضمانت قبل از گرفتاری میں سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کون کرتا ہے، آپ نے ہر ممکن کوشش کی کہ درخواست مسترد ہو جائے، آپ کی کوشش کے باوجود عدالت درخواستگزار کو ریلیف دے رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزارمحمد ساجد ہجویری کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 2 لاکھ کے ضمانتی بونڈ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیےہیں۔