پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے اپنے ملکوں میں جانے کے لیے حکومت کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن ختم آج (31 اکتوبر) رات 12 بجے ختم ہو جائے گی۔
آج دن کے وقت اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے باہر افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی جن میں سے کچھ لوگ بارڈر پاس لینے کے لئے آئے تھے اور بعض کو پاسپورٹ کی تجدید کرانا تھی۔
مزید پڑھیں
یہ لوگ افغان سفارتخانے کے عملے کے ساتھ ساتھ پاکستانی حکام سے بھی نالاں نظر آئے۔ کہتے ہیں کہ افغان سفارتخانہ ہماری دستاویزات کا بروقت اجرا نہیں کرتا اور اس کے اوقات کار بھی کم ہیں۔
دوسری طرف انہوں نے حکومت پاکستان سے شکوہ کیا کہ انخلا کے لیے دی گئی ڈیڈلائن بہت کم ہے، اپنے وطن جانے کے لیے کم از کم 2 سے 3 ماہ درکار ہیں۔
کاروبار اور جائیدادیں یہاں ہیں، ایک دم کیسے چلے جائیں، افغان مہاجرین
افغان مہاجرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے کاروبار اور جائیدادیں پاکستان میں ہیں جو ایک دم سے چھوڑ کر واپس نہیں جا سکتے۔
ایک افغان مہاجر نے کہا کہ وہ 45 سال سے پاکستان میں مقیم ہے اور اب اچانک سے ملک چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
کچھ افغان شہری طالبان کے سخت قوانین کی وجہ سے واپس نہیں جانا چاہتے اور کہتے ہیں کہ وہاں بچیاں اسکولوں میں نہیں جا سکتیں۔
افغانستان جا کر خاندان کا پیٹ پالنا مشکل ہو جائے گا، خاتون
ایک افغان خاتون نے بتایا کہ وہ پاکستان میں کام کاج کر کے اپنا اور اپنے خاندان کا خرچ چلاتی ہے جبکہ افغانستان میں وہ یہ سب نہیں کر پائے گی۔
کچھ افغانوں کا کہنا ہے کہ اب افغانستان میں امن و امان قائم ہو چکا ہے لیکن انہیں انخلا کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ افغان سفارتخانے کے باہر جمع افغان شہری حکومت پاکستان سے انخلا کے وقت میں اضافے کی درخواست کرتے نظر آئے۔