نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عام انتخابات سے قبل ایک کے سوا تمام سیاسی رہنماؤں کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو خصوصی تھریٹ ہے جس پر ہم نے آگاہ کر دیا ہے۔
وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن سے قبل نواز شریف، شہباز شریف کو اس طرح کا خصوصی خطرہ نہیں ہے جیسا کہ مولانا فضل الرحمان کو ہے۔ تاہم میاں صاحبان اتنے بڑے قد کے لیڈر ہیں کہ وہ ہر وقت خطرے میں رہتے ہیں، اسی طرح بلاول بھٹو، آصف زرداری سمیت اے این پی اور ’باپ پارٹی‘ کی قیادت کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
مزید پڑھیں
’مولانا فضل الرحمان کو سنجیدہ خطرات ہیں۔ ابھی وہ کوئٹہ جا رہے تھے تو ہماری درخواست پر وینیو بدل دیا اور ہمارے سیکیورٹی پلان پر من و عن عمل کیا۔ ظاہر ہے تمام سیاسی رہنماؤں کو خطرات لاحق ہیں‘۔
تاہم سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کو ٹی ٹی پی کی جانب سے کوئی تھریٹ نہیں ملا۔
اس سوال پر کہ کیا الیکشن میں سیکیورٹی کے لیے فوج تعینات کی جائے گی؟ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، اگر وہ کہیں گے تو وزارت دفاع ان کو فوج مہیا کر دے گی جبکہ پیرا ملٹری فورسز، ایف سی، رینجرز اور پولیس کے حوالے سے ہم ان کو مکمل سپورٹ کریں گے۔
آنے والا الیکشن پُر تشدد ہو سکتا ہے؟
اس سوال پر کہ کیا آنے والا الیکشن پُرتشدد ہو سکتا ہے؟ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ٹریک ریکارڈ دیکھیں تو پچھلے تینوں الیکشن پُرتشدد ہی ہوئے ہیں۔
انہوں نے سنہ 2007 میں بینظیر بھٹو کی شہادت اور نواز شریف پر فائرنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں نواب ثنا اللہ زہری کے قافلے پر بھی حملہ ہوا تھا جس میں ان کے بھائی اور بھتیجے سمیت متعدد افراد شہید ہوئےتھے۔
اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں میر سراج رئیسانی کی الیکشن مہم کے دوران حملہ ہوا تھا جس میں ان سمیت 300 کے قریب افراد شہید ہو گئے تھے۔
بلوچستان کو بڑے عہدے ملنے سے صوبے کے لوگوں کو فائدہ ہو گا؟
اس سوال پر کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور چیف جسٹس بلوچستان سے ہونے کا عام عوام کو کوئی فائدہ ہو گا؟ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ محدود مدت میں محدود مینڈیٹ کے ساتھ بنیادی اور واضح تبدیلی کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ تاہم چھوٹی چھوٹی علامتی بہتریاں ہو رہی ہیں۔
’مثال کے طور پر میرے پاس ایک فائل آئی جس میں پولیس آفیسرز امریکا میں ٹریننگ پر جا رہے تھے مگر بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر سے کوئی بھی شامل نہیں تھا جس کی بنیاد پر ہم نے فائل کو واپس بھیجا اور متعلقہ لوگوں کو کہا کہ اس پر دوبارہ غور کریں کیونکہ اس میں توازن نہیں ہے۔
’ہم نے اس میں بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان سے لوگ ڈالے اور پنجاب کی تعداد تھوڑی کم کر دی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑے فیصلے تو اٹھارویں ترمیم کے بعد بلوچستان کے حکمرانوں نے خود کرنے ہیں۔ وہ تو وفاق نے نہیں کرنے۔
لاپتا افراد کا معاملہ پیچیدہ ہے؟
سرفراز بگٹی ماضی میں بلوچستان کے لاپتا افراد کے حوالے سے متنازعہ بیانات دے چکے ہیں۔ اس حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایک علیحدگی پسندی کی تحریک چل رہی ہے اور قانون ساز اداروں نے کوئی ایسی قانون سازی نہیں کی کہ اس تحریک کے حوالے سے سیکیورٹی اداروں کی ضروریات پوری ہوں۔
’اس معاملے کو سمجھیں ’را‘ کے تعاون سے شروع کی گئی علیحدگی پسندی کی تحریک کو اب ریلوے نے تو نہیں روکنا۔ انٹیلی جینس اداروں نے روکنا ہے۔ ہم نے اپنے انٹیلی جینس اداروں کو کتنا سپورٹ کیا ہے‘؟
اس سوال پر کہ لاپتا افراد کو عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جاتا ان کا کہنا تھا کہ یہی تو مسئلہ ہے عدالتوں میں ضمانتیں مل جاتی ہیں۔ ’ہجرت اللہ جو مناوا پولیس اسٹیشن پر حملے میں ملوث تھا اسے 2 ہفتوں میں ضمانت مل گئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون سازوں نے بہتری لانی ہے ۔’نا عدلیہ کا قصور ہے نا کسی اور کا، قصور تو میرا ہے بطور قانون ساز اس لیے میں خود کو الزام دیتا ہوں‘۔
انہوں نے مثال دی کہ اگر کسی انٹیلی جینس آپریٹر کو کال سے پتا چلے کہ ایک دہشت گرد کسی ٹیچر یا ڈاکٹر کو قتل کرنے لگا ہے تو وہ کیا کرے؟ کیا وہ اسے نہ پکڑے؟۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ مستقل حل یہ ہے کہ قانون سازی کی جائے اور انٹیلی جینس ایجنسیوں کو علیحدگی پسندی کے خلاف طاقت دی جائے۔
پاسپورٹ میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
پاسپورٹ میں تاخیر کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑا اہم معاملہ ہے کہ پاسپورٹ کے پرنٹنگ پیپر جرمنی سے امپورٹ ہونے تھے۔ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے بروقت امپورٹ نہ ہوئے اور بہت بڑا بیک لاگ آ گیا۔ اب پاکستان کے تمام پاسپورٹ آفسز پر کام کا دباؤ ہے اور وہ دن رات کام کرکے بیک لاگ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔
نادرا میں لیفٹیننٹ جنرل کی تعیناتی میرے کہنے پر ہوئی
سرفراز بگٹی نے کہا کہ نادرا ایک نیشنل سیکیورٹی کا ادارہ بن گیا ہے، پاکستان میں شناخت کی چوری آسان بن گئی ہے۔ لوگ جعلی شناختی کارڈ بنا لیتے تھے، پاسپورٹ بنا لیتے تھے کیونکہ دوسروں کے فیملی ٹری میں شامل ہوجاتے تھے بس اسی وجہ سے نادرا میں ایک لیفٹیننٹ جنرل کو لگایا گیا ہے۔ وہ فوج میں ڈیجیٹلائزیشن کا بہت اہم کام کررہے تھے۔ فوج نے بڑی مشکل سے ہمارے لیے انہیں فری کیا ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ فوجی افسر کی نادرا میں تعیناتی میرے کہنے پر ہوئی ہے۔ ’جب فوج نادرا بنا رہی تھی کسی کو اعتراض نہیں تھا اب چلا رہی ہے تو اعتراض ہے، یہ فیشن بنا لیا گیا ہے‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان شہریوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹس کے حوالے سے انکوائری ہو رہی ہے اور کمیٹی بن گئی ہے۔
غصے والا نہیں، گھر میں اہلیہ کا حکم چلتا ہے
گھریلو زندگی کے حوالے سے ایک سوال پر سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں بالکل غصے والا نہیں ہوں یہ غلط تاثر ہے۔ میرے اردگرد کے لوگ جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ گھر میں میری اہلیہ، ایک بیٹی، 2 بیٹے اور والدہ ہیں اور اچھا ماحول ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھر میں اتھارٹی ان کی نہیں بلکہ اہلیہ کی چلتی ہے۔