اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کے خلاف درخواست کی جلد سماعت کی استدعا کردی۔ سابق جج شوکت عزیز صدیقی کو 2018 میں سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے برطرف کیا گیا تھا جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جو ابھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزول جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی، جس پر انہوں نے سپریم کورٹ سے جلد سماعت کرنے کی استدعا کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزول جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ کی روشنی میں صدر مملکت نے عہدے سے برطرف کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سینیئر ترین جج شوکت عزیز صدیقی کی وکالت کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا گیا تھا جو بعد میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پاکستان بار کونسل کی 3 رکنی انرولمنٹ کمیٹی نے شوکت عزیز صدیقی کی وکالت کے لائسنس کو بحال کیا ہے۔
تاہم کمیٹی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ شوکت صدیقی کو بدعنوانی یا اخلاقی گراوٹ جیسے الزامات کی بنیاد پر چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل نے برطرف نہیں کیا تو اس وجہ سے یہ کمیٹی فوری طور پر ان کے لائسنس کو بحال کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس سنہ 2015 میں دائر کیا گیا تھا اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری گھر پر تزین و آرائش کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرنے کا الزام ہے۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس یعنی آئی ایس آئی پر عدالتی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عدلیہ میں اتنی سکت نہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف آواز اٹھا سکے اس لیے وہ ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے غلط کاموں کو تحفظ فراہم کرتی رہی ہے۔ اپنے کیس کے حوالے سے بھی مجھے نظر آرہا تھا کہ آرمی کا عدلیہ پر دباؤ موجود ہے۔
جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے 2018 میں شوکت صدیقی کو بطور جج اسلام آباد کورٹ برطرف کرنے کے لیے صدر مملکت کو رپورٹ بھیجی تھی جس پر صدر مملکت نے جسٹس شوکت صدیقی کو برطرف کر دیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں اپنی برطرفی کے خلاف درخواست دی تھی جو ابھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
فیض آباد دھرنے سے متعلق نوٹس کی سماعت کرنے والے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے، اُنھیں 21 نومبر2011 کو صوبہ پنجاب کے کوٹے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا اور پھر اُنھیں مستقل جج مقرر کردیا گیا۔
واضح رہے شوکت عزیز صدیقی ان چند وکلا رہنماؤں میں سے تھے جنہیں پرویز مشرف کے دور میں اس وقت کے پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی قربت حاصل تھی۔