غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 8805 ہو گئی ہے، جبالیا کیمپ پر اسرائیلی حملے سے شہادتیں 195 ہو گئی ہیں، جبکہ 120 افراد لاپتہ ہیں۔
7 اکتوبر سے اسرائیل غزہ پر مسلسل معصوم شہریوں پر فضائی حملے کر رہا ہے، اسرائیل کے حملوں میں اسپتال، اسکولز، پناہ گاہ کیمپس کچھ بھی محفوظ نہیں ہے، اسرائیلی حملوں میں اب تک 8805 فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی بمباری سے23 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، شہید افراد میں 3542 بچے اور 2187 خواتین بھی شامل ہیں،2 ہزار افراد اب بھی تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن میں 1100 بچے بھی شامل ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیل نے غزہ میں پناہ گزین کیمپ جبالیا پر 6 ٹن امریکی ساختہ بارود گرایا، جس سے جبالیا کیمپ مکمل طور تباہ ہو گیا، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وحشیانہ حملے میں شہادتوں کی تعداد 195 ہو گئی ہے، 120 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
یمن سے حوثیوں کا اسرائیل پر حملہ
یمن سے حوثیوں نے اسرائیل کے شہر ایلات پر بیلیسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے۔
حوثی فورسز کے ترجمان یحییٰ ساری کے مطابق بیلسٹک میزائلوں سے اسرائیل کے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے ویڈیو فوٹیج جاری کی ہے جس میں اسرائیل پر بیلسٹک میزائل اور کامیکاز یو اے وی کے لانچ کو دکھایا گیا ہے۔ pic.twitter.com/cg6qYyrNeB
— RTEUrdu (@RTEUrdu) November 1, 2023
یحییٰ کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایسے مزید حملے اسرائیل پر کیے جائیں گے۔
اس سے قبل غزہ میں حماس کے القسام بریگیڈ نے اسرائیلی فوج پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا، القسام بریگیڈ نے غزہ کے علاقے الطوام میں داخل ہونے والی اسرائیلی فوج کی 3گاڑیوں کو میزائل سے نشانہ بنایا جس میں ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کردیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران اب تک 17 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے القدس اسپتال کے آس پاس کے علاقوں میں چھاپے
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے القدس اسپتال کے قرب و جوار میں علی الصبح چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے ایک سے زیادہ مرتبہ القدس اسپتال پر فضائی حملے کی دھمکی دی ہے، جہاں اس وقت سینکڑوں بیمار اور زخمی افراد کے علاوہ تقریباً 14,000 شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔
’اسرائیل کا ہدف غزہ کے عوام ہیں‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار کریگ موخیبر( جنہوں نے گزشتہ دنوں غزہ پر اسرائیلی مظالم کے رد عمل میں استعفیٰ دے دیا تھا) نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ وہی معیار رکھے جیسا کہ وہ دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیتے وقت کرتا ہے۔
مخیبر انسانی حقوق کے ایک بین الاقوامی وکیل ہیں، جو 1992 سے اقوام متحدہ سے وابستہ تھے۔ اس سے قبل افغانستان اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں، 28 اکتوبر کو انہوں نے اقوام متحدہ سے استعفی دے دیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ‘فلسطینی عوام کا حالیہ قتل عام اسرائیل کے کئی دہائیوں کے منظم ظلم و ستم کا تسلسل ہیں، اسرائیل کا ہدف فلسطینی عوام ہیں۔
11بیکریاں تباہ، صرف 9باقی ہیں: اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی UNOCHA کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی حملے میں گیارہ بیکریاں تباہ ہو چکی ہیں، تباہ ہونے والی بیکریوں میں سے 6 غزہ سٹی، 2 جبالیا، 2 مڈل ایریا اور 1خان یونس میں تھی.
غزہ میں اب صرف9 بیکریاں کام کر رہی ہیں، خوراک کے حصول میں آنے والے لوگ گھنٹوں تک طویل قطاروں میں کھڑے ہو کر بھی خوراک کی بجائے اسرائیل کے ‘فضائی حملوں کا شکار’ ہو رہے ہیں۔
امدادی ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ بیکریاں UNOCHA سے آٹا حاصل کر رہی ہیں، لیکن ایندھن کی قلت کی وجہ سے کام جاری نہیں رکھ پا رہیں۔
غزہ کے ایک تہائی اسپتال بند
ایندھن ختم ہونے کے باعث غزہ کے ایک تہائی اسپتالوں نے کام بند کر دیا ہے جس سے زخمیوں کے علاج میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔