آئی ایم ایف سے مذاکرات کا آج سے آغاز ہوگا، پہلے مرحلے میں ٹیکنیکل مذاکرات ہوں گے۔ حکام کے مطابق ٹیکنیکل مذاکرات میں ڈیٹا شیئرنگ ہوگی اور ٹیم کی سربراہی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد کریں گی، جبکہ وزارت خزانہ میں موجود ذرائع کے مطابق پاکستان نے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات میں سیکریٹری خزانہ امداد بوسال، چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نگراں وزیر خزانہ کی معاونت کریں گے، پاکستان کے لیے مشن چیف نیتھن پورٹر آئی ایم ایف ٹیم کی سربراہی کریں گے۔ جس کی تمام تر تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
پاکستان نے مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں، جن میں ڈیزل پر لیوی 55 سے بڑھا کر 60 روپے کرکے آخری ہدف حاصل کر لیا گیا ہے، جبکہ گیس کے ریٹ بڑھا کر اہم ترین ہدف بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔ اسی طرح جائزے کی کامیابی آئی ایم ایف کومطمئن کرنے سےمشروط قرار دے دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
ذرائع کے مطابق پہلے جائزے کے لیے آئی ایم ایف کی تمام اہم شرائط پوری کرلی گئی ہیں، جس پر پاکستان کامیابی سے پہلے جائزے کی تکیمل کے لیے پرامید ہے۔ لیکن آئی ایم ایف کے لیے پہلی سہہ ماہی کارکردگی قابل قبول ہونا ضروری ہے۔ جبکہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی جائزے کے لیے تمام اہم اہداف حاصل کرچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جولائی تا ستمبرکے لیے آئی ایم ایف کی ٹیکس وصولی کی شرط پوری کی گئی ہے، اسی عرصے میں ایف بی آر نے ایک ہزار 978 ارب ہدف کے مقابلے 2 ہزار 41 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، جولائی تا ستمبرایف بی آر نے کوئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کی۔ جولائی تا ستمبر لیوی کی مد میں 222 ارب روپے حاصل کیے گئے اور ایف بی آرنے کوئی نئی ٹیکس چھوٹ بھی نہیں دی۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں7 روپے 50 پیسے فی یونٹ تک اضافہ کیا جاچکا ہے، اور یکم نومبر سے گیس ٹیرف میں تقریباً 200 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں بجٹ خسارہ محدودرکھنے کی شرط پوری کی گئی اور پاورسیکٹر کےسرکلر ڈیٹ میں اضافہ بھی آئی ایم ایف کے ہدف سے کم ہوا۔
آئی ایم ایف نےجولائی تا ستمبر کے لیے سرکلر ڈیٹ میں 292 ارب روپے تک اضافے کی اجازت دی، اسی عرصے میں پاورسیکٹرکا سرکلرڈیٹ 227 ارب روپے بڑھ کر2 ہزار 537 ارب روپے ہوگیا۔ ساورن گارنٹیز کی ری اسٹریکچرنگ سے متعلق آئی ایم ایف کا ہدف حاصل کیا گیا، جبکہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں کوئی ضمنی گرانٹ جاری نہیں کی گئی۔
پیٹرول پرپیٹرولیم لیوی فی لیٹر60 روپے کی بالائی حد تک بڑھائی گئی، صوبوں میں صحت، تعلیم پر 465 ارب روپے کے اخراجات کا ہدف بھی حاصل کیا گیا۔ واضح رہے جائزے کی کامیابی پرپاکستان کوتقریباً 70 کروڑ ڈالرز کی قسط ملے گی۔