بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور اور حکومت کے درمیان اگلی قسط کے لیے معاملات طے پا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے سرکردہ افسران کے مابین 3 ارب ڈالر کے ایس بی اے پروگرام کے تحت اسٹاف لیول مذاکرات 2 نومبر سے جاری ہیں اور اس حوالے سے بات چیت 15 نومبر تک مکمل ہوگی۔
اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا ہے چونکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ کیا تھا اور وہ اس کے 80 فیصد اہداف پورے کر چکا ہے لہٰذا امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو اگلی قسط جلد مل جائے گی۔
حکومت کا آئی ایم ایف کے سامنے یہ مؤقف ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے، لہذا بیرونی فنانس گیپ ماضی کے تخمینوں سے کم ہو گیا ہے جسے پورا کرنے کے لیے اسے زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں ہو گا۔
بیرونی فنانس گیپ پورا نہیں ہوا
ماہر معیشت فرخ سلیم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم کا جو اسٹیند بائی معاہدہ ہوا تھا اس کے 5 نکات تھے، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا تھیں وہ بڑھا دی گئیں، ڈالر اور روپے میں فرق کو کم کرنا تھا ،وہ بھی کم ہو گیا، بجٹ پرائمری سرپلس وغیرہ جیسی شرائط 80 فیصد پوری کی جا چکی ہیں، البتہ فقط بیرونی فنانس گیپ پورا نہیں ہوا تاہم پاکستان کو آئی ایم سے اگلی قسط مل جائے گی۔
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد منتخب حکومت کو 30 بلین ڈالر کا پیکیج چاہیے ہوگا، تو مشکلات ابھی باقی ہیں، ماضی میں مشکلات نہیں تھیں یہ مستقبل میں آئیں گی۔
مہنگائی برقرار رہے گی
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگلے پلان کی سختیاں یقینی طور پر عوام کو ہی برداشت کرنا ہونگی، مہنگائی کی شرح کے اضافے کی رفتار تو کم ہو جائے گی، لیکن مہنگائی برقرار رہے گی۔
آئندہ پلان بہت سخت ثابت ہوگا
اس حوالے سے معروف صنعتکار زبیرموتی والا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ پلان بہت سخت ثابت ہوگا۔ شرائط میں ٹیکس وصولی پیغام سر فہرست ہے۔ جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں ہدف سے کم ریونیو اکھٹا کرنے، ریٹیل شعبے پر ٹیکس اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بہتر طریقے سے ہدف بنانے پر بات چیت ہوئی۔
مزید پڑھیں
باآسانی دسمبر تک قسط مل جائے گی
انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو تقریباً پورا کر چکی ہے۔ جو کہ پاکستان کو اگلی قسط حاصل کرنے میں آسانی ہوگی، اور یقیناً پاکستان کو باآسانی دسمبر تک قسط مل جائے گی۔ جس سے ملک میں معیشت بحال ہوگی۔
برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے
معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحفی مہتاب حیدر نے بات کرتے ہوئے کہا حکومت کا آئی ایم ایف کے سامنے یہ مؤقف رہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے۔ لہذا بیرونی فنانس گیپ ماضی کے تخمینوں سے کم ہو گیا ہے جسے پورا کرنے کے لیے اسے زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں ہو گا، لیکن نگراں حکومت کچھ چیزوں میں محدود ہے۔ جہاں پر تھوڑا مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اور جہاں تک آئی ایم ایف کے پلان کی سختی کی بات ہے تو اگر عالمی مارکیٹ میں پیٹرول اور گیس کی قیمتیں بڑھتی بھی ہیں تو پاکستان میں پہلے سے ہی قیمتیں زیادہ ہیں۔ باقی فی الحال امپورٹ کو تھوڑا مینیج کرنے، ڈالر انفلوز اور برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔