حکمران اتحاد میں شامل تین بڑی جماعتوں نے سپریم کورٹ میں پنجاب اورخیبرپختونخوا میں انتخابات سےمتعلق ازخودنوٹس میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے بغیر فل کورٹ بینچ کی تشکیل کے لیے مشترکہ نئی درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے منصور عثمان، فاروق ایچ نائیک اور کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی ہے ۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سےمتعلق ازخود نوٹس میں کیس کی سماعت کیلئے تمام ججز پر مشتمل فل کورٹ بنائی جائے تاہم جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو فل کورٹ میں شامل نہ کیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں ججز پہلے سے اپنا مائنڈ کیس میں اپلائی کرچکے ہیں ، کئی آئینی ، قانونی اورعوامی اہمیت کے سوال سامنے آ چکے ہیں جن پر سماعت ضروری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی فل کورٹ کا مطالبہ
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کیلیے فل کورٹ کا مطالبہ کردیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں 9رکنی بینچ میں سینیئر ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود کو شامل نہ کرنے پر انتہائی تشویش ظاہر کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے رضاکارانہ طورپر علیحدہ ہوجانا چاہیے ۔ متعدد فریق ان پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کر چکے ہیں ،
اعلامیہ میں چیف جسٹس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عدلیہ پر عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے موثر اقدامات کریں ، اہم سیاسی کیسز کی سماعت کیلیے مخصوص بینچز تشکیل دیئے جانے کا تاثر ختم ہونا چاہیے ۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بار پھر اپنے دیرینہ مطالبہ کو دوہرایا ہے کہ بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کا خصوصی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔