اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی غلطی کی حزب اللہ کو ایسی قیمت چکانی پڑے گی جس کا آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ دوسری طرف امریکا نے بھی اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ حزب اللہ، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش نا کرے کیونکہ امریکا نہیں چاہتا کہ یہ تنازع لبنان تک پھیل جائے۔
رہنما حزب اللہ حسن نصراللہ نے گزشتہ روز اپنی تقریر میں اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس نے لبنان پر حملہ کیا تو وہ سب سے بڑی حماقت کا مرتکب ہوگا۔ لبنان نے بھی اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پر کشیدگی کا انحصار اسرائیل کے رویے پر ہے۔ حسن نصراللہ نے گزشتہ روز اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام آپشنز میز پر ہیں اور کسی بھی وقت اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کو ختم کرنا ایک ناقابل حصول مقصد ہے۔ عرب ممالک اور اسلامی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت تک تباہ کن فوجی حملے جاری رکھیں گے جب تک کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا نہیں کیا جاتا۔
جمعہ کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلینکن کی ملاقات ہوئی جس میں امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنے حملوں کے دوران شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، اور اس کے لیے مزید اقدامات کرے۔
واضح رہے حماس نے 7 اکتوبر کو اپنے حملے میں تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ جس کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہو گئی۔ اس حملے میں اسرائیل میں تقریباً 1400 افراد مارے گئے تھے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری اور جارحیت میں 9 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ اسرائیل نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی کے دوران اب تک 25 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں فوجی افسران بھی شامل ہیں۔ جبکہ حماس کے عسکری ونگ القسام برگیڈ نے اسرائیل کے مزید فوجیوں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔