عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا، فواد چوہدری کو منہ پر کپڑا ڈال کر بکتر بند گاڑی میں اسلام آباد کچہری پہنچایا گیا، ان کے کچہری پہنچنے سے قبل ہی ان کے دونوں بھائی اور اہلیہ وہاں موجود تھے۔
فواد چوہدری کوڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، تو فواد چوہدری کے بھائی اور وکیل فیصل چوہدری نے اعتراض اٹھایا کہ فواد چوہدری کے چہرے پر کپڑا کیوں ڈالا گیا۔
جس کے بعد فواد چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے میرے وکلا سے ملنے دیا جائے۔ جس پر جج عباس شاہ نے انہیں وکلا سے ملنے کی اجازت دے دی۔
پولیس نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی ایف آئی آر پر گرفتار کیا گیا ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے شہری سے 50 لاکھ روپے لیے تھے۔
مزید پڑھیں
پولیس نے بتایا کہ فواد چوہدری نے جاب کا وعدہ کیا تھا لیکن نوکری نہیں دی گئی، جب پیسے واپس لینے کا تقاضا کیا تو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔
پولیس کی جانب سے ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی اور فواد چوہدری کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا گیا۔ جس پر عدالت نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
فواد چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے پھیپڑوں کا مسئلہ ہے، مجھے ڈاکٹر تک رسائی دی جائے، ظہیر نامی شخص اتنا سست ہے کہ عدالت بھی نہیں آسکا، مجھے بچوں سے ملنے کی رسائی دی جائے۔
فواد چوہدری کو گزشتہ روز اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کی تصدیق ان کے بھائی فیصل چوہدری اور ان کی اہلیہ حبا فواد نے کی۔
فواد چوہدری کی اہلیہ اور بھائی فیصل چوہدری کے مطابق صبح اسلام آباد پولیس کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں کچھ لوگ آئے جو فواد کو لیکر نامعلوم مقام پر لے گئے۔