پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں ہمسایہ ممالک سے کشیدگی درست نہیں کیوں ملک بہت مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے کہاکہ ایک نوازشریف کے علاوہ تمام سیاسی رہنما ہمسایہ ممالک کے خلاف بیان دے رہے ہیں جو ملکی مفاد میں نہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات ہیں، اور یہ تجارت 2 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ جبکہ موجودہ ملکی صورت میں ایک ایک روپیہ بھی ضروری ہے۔
محمود اچکزئی نے کہاکہ 3 اکتوبر کو حکومت نے مختلف اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کردی جس کے باعث 3 ہزار سے زیادہ کنٹینر کراچی پورٹ پر کھڑے ہیں۔ ضروری تھا کہ حکومت پابندی لگانے سے 2 ماہ قبل تاجروں کو اطلاع دیتی۔
انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کے ساتھ ہونے والے سلوک کا منفی اثر پاک افغان تعلقات پر پڑے گا، دنیا کی تاریخ میں مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد میں گرفتاریاں نہیں ہوئی۔ ملک بھر میں افغان مہاجرین کی آڑ میں پشتو بولنے والوں کو تنگ کیا جارہا ہے۔
محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاک افغان تجارت کو فروغ دینے کے لیے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مزید پوائنٹس بنائے جاسکتے ہیں۔ تجارت بڑھانے سے معیشت بہتر ہوگی عوام کو روزگار ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے گول میز کانفرنس بلائی جائے کیوں کہ ملک کو دیمک لگ چکی ہے۔ آئین کی بالادستی اور منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 3 سال بعد وزیراعظم کو جیل بھیج دیا جاتا ہے، پی ڈی ایم کے دوستوں کو کہا تھا کہ عمران خان کی دشمنی میں حد سے آگے نہ جائیں۔
محمود اچکزئی نے کہاکہ جب تک میاں نواز شریف جمہوریت کے راستے پر رہیں گے ہم اُن کے ساتھ ہیں۔