فیکٹ چیک: کیا ترکیہ اسرائیل کو تیل فراہم کررہا ہے؟

پیر 6 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے درمیان لڑائی طویل ہوتی  جا رہی ہے۔ جہاں دنیا کو یہ خدشات لاحق ہیں کہ اس تنازع کے اثرات طویل عرصے تک جاری رہیں گے وہیں غزہ کی پٹی میں رہنے والے لوگ کبھی خوراک ،پانی کی قلت کا شکار ہوتے ہیں تو کبھی ان کا مواصلاتی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔

مسلم ممالک کی جانب سے جہاں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی خبریں آئے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹس کی زینت بنتی رہتی ہیں، وہیں گزشتہ چند روز سے ایک نئی بحث سوشل میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہے جس کے مطابق چند اکاؤنٹس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کو تیل کی سپلائی ترکیہ کے ذریعے ہوتی ہے۔

 دعووں کے مطابق آذربائیجان کا تیل ترکیہ کی ادانا شہر میں موجود “بوتاش جہان آئیل ریفائنری اینڈ ٹرمینل” میں آتا ہے اور وہاں سے اسرائیل کو سپلائی کیا جاتا ہے۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

آ ر ٹی ای کے ایکس اکاونٹ کے مطابق جہان آئیل ریفائنری اینڈ ٹرمینل سے اسرائیل کا کوئی زمینی یا سمندری رابطہ موجود نہیں ہے اور نہ تھا، البتہ ترکیہ اسرائیل تعلقات کی بحالی میں یہ منصوبہ موجود تھا جو اب باقاعدہ ختم کر دیا گیا ہے۔

آ ر ٹی ای کے ایکس اکاؤنٹ کے مطابق اس دعویٰ کو جس رپورٹ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے وہ بلوم برگ کی رپورٹ ہے اور بلوم برگ کی رپورٹ میں کہیں بھی ترکیہ کا نام نہیں لکھا گیا۔

واضح رہے کہ یورپ ہوریزون 2020کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل فلسطین کے حالیہ تنازع سے قبل ترکیہ اور اسرائیل کے تعلقات بحالی کی جانب گامزن تھے اور تقریبا 6 سال بعد ترکیہ اور اسرائیل تعلقات بحال کرنے جا رہے تھے۔

دونوں طرف سفارت خانے کھولے جانے کے بعد توانائی کے شعبوں میں بھی پیش رفت جاری تھی لیکن حالیہ تنازع کے بعد ترکیہ اسرائیل کے تمام منصوبوں پر بات چیت ختم کر چکا ہے۔ وزیر توانائی اور صدر ایردوان نے ان منصوبوں پر طے شدہ دورے نہ کرنے کا اعلان کر دیا  جبکہ مجوزہ پائپ لائن کے منصوبہ کی دستاویز بھی بند کر دی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp