ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری ممکنہ صدارتی مدت کیسی ہوسکتی ہے؟

پیر 6 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ری پبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حالیہ صدارتی امیدوار کی دوڑ کے دوران اپنا بیشتر وقت ماضی کی طرف دیکھنے اور اپنی 2020 کی شکست کو چیلنج کرنے میں صرف کیا ہے، لیکن پسِ پردہ سابق امریکی صدر اور ان کی ٹیم 2016 کی غلطیوں سے بچتے ہوئے ایک بار پھر اقتدار کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔

جو لوگ متجسس ہیں کہ اگر امریکی ووٹرز ڈونلڈ ٹرمپ کو 12 ماہ میں واپس وائٹ ہاؤس بھیج دیں تووہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو سابق صدر یہ سب کچھ بیان کر رہے ہیں، جو ان کی انتخابی مہم کی ویب سائٹ پر مختلف بائٹ سائز کے ٹکڑوں میں موجود ہے۔

یہ ان کی ریلی کی تقاریر میں سنے جاچکے ہیں اور انہیں ان لوگوں کے ذریعہ دستاویزی شکل دی گئی ہے جنہیں سابق امریکی  صدر نے اپنی دوسری صدارتی مدت کی تیاریوں پر کام کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے، جنہیں انہوں نے ’ایجنڈا 47‘ کا نام بھی دیا ہے۔

یہ ایک حوالہ ہے کہ مسٹر ٹرمپ اگر جیت جاتے ہیں تو امریکہ کے 47 ویں صدر بن جاتے ہیں، وہ ری پبلکن نامزدگی جیتنے کے لیے ابھی تک پسندیدہ تصور کیے جارہے ہیں، ایسی صورت میں وہ اگلے نومبر میں ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 سال قبل جب وائٹ ہاؤس کی دوڑ جیتنے کے لیے اپنی غیر متوقع دوڑ کا بظاہر قابل رشک آغاز انہوں نے قلیل سے بجٹ اور ادھر ادھر سے جمع کیے گئے غیر اہم سیاسی شخصیات اور عملے کے ساتھ ممکن بنایا، ان کا نعرہ تھا کہ ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں‘، اپنی بعض انتہائی متنازع پالیسی جیسے سرحد پر دیوار کی تعمیر اور مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر عارضی پابندی عائد سمیت ان کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ رویہ تھا۔

اپنی حیران کن فتح کے بعد، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وسیع سیاسی وژن کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ کیا جس کا انہیں ملے جلے نتائج کے ساتھ سامنا کرنا پڑا، ان کی ’مسلم پابندی‘ کو عدالتوں نے بار بار ختم کیا، اس سے پہلے کہ آخر کار یہ ایک کمزور شکل میں پالیسی کی صورت میں سامنے آیا دوسری جانب سرحدی دیوار کی تعمیر کا ان کا وعدہ قانونی چارہ جوئی اور کانگریس میں موجود ڈیموکریٹس نے بالکل ہی پٹڑی سے اتار دیا۔

اسے ڈونلڈ ٹرمپ کے حلقے میں شامل لوگوں کے خیال میں تیاری کی ناکامی سمیت ذمہ داروں کی بھی ناکامی تھی، یہ وہ غلطیاں تھیں جنہیں سابق امریکی صدر 2024 میں جیتنے کی صورت میں دہرانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

20 جنوری 2017 کو بحیثیت امریکی صدر اپنی افتتاحی تقریر کرنے کے چند لمحوں بعد، ڈونلڈ ٹرمپ شام 6.55 بجے اوول آفس میں مارک لاٹر کے ساتھ گئے، جنہوں نے ان کی عبوری ٹیم پر کام کیا، بعد میں ہونیوالی بحثوں میں مارک لاٹر کو اندازہ ہوا کہ امریکی انتظامیہ ’ٹائی ٹینک سائز کی حکومت‘ کو ہلانے کے لیے قطعاً تیار نہیں تھی۔

مارک لاٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے دور صدارت سے وابستہ افراد جس میں وہ خود بھی شامل ہیں، اس بات کو یقینی بنارہے ہیں وہ اس مرتبہ زیادہ بہتر طور پر تیار رہیں اور اس کے لیے ایک منصوبہ ترتیب دیا جارہا ہے۔

’یہ ایک پلے بک ہے کہ آپ اسے کیسے سر انجام دیتے ہیں اور یہاں، سب سے اہم بات، وہ مقامات اور عہدے ہیں جہاں ایک لبرل بیوروکریسی آپ کو روکنے کی کوشش کرے گی۔‘

مارک لاٹر کے مطابق، مسٹر ٹرمپ کے 2024 کے ایجنڈے میں سرفہرست مسئلہ توانائی کا ہوگا جس میں گھریلو بلوں کو کم کرنے کے لیے سپلائی میں اضافہ درکار ہوگا، توانائی کی اونچی قیمتیں اس افراط زر کا ایک طاقتور محرک رہی ہیں جس نے امریکی صدر جو بائیڈن کی صدارت کے ابتدائی سالوں کو متاثر کیا۔

’اس سلسلہ میں رکاوٹوں کو  مارکیٹوں اور توانائی کی کمپنیوں کو یہ سگنل بھیجنا کہ ہم دوبارہ کاروبار کے لیے کھلے ہیں، درحقیقت توانائی کی قیمتوں کو طویل مدت تک کے لیے کم کرنے کا باعث بنے گا۔‘

یہ پالیسیاں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی شخصیت کے تاثر میں ریپبلکن پارٹی کو دوبارہ ابھارنے کی کوششوں کی نمائندگی کرتی ہیں، 4 امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے جارج ڈبلیو بش، جان مک کین اور مِٹ رومنی کی قدامت پسندی ڈونلڈ ٹرمپ کی 2016 کی صدارتی فتح میں پہلے ہی کہیں بہہ گئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی امیدوار بننے کی مہم سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن اسٹریٹجسٹ برائن لانزا کا کہنا ہے کہ پارٹی ارتقائی منازل طے کر چکی ہے، اس کے علاوہ دوسری کوئی بات کہنے کو نہیں، ہم اب ٹیرف کی پارٹی ہیں، اس طرح کی پیش گوئی کس نے کی ہوگی۔

ریپبلیکن اسٹریٹجسٹ برائن لانزا نے خبردار کیا تھا کہ ’ڈیپ اسٹیٹ‘ کو اس کے قدموں پر لانا ہوگا۔

برائن لانزا کا کہنا ہے کہ نئی ریپبلکن پارٹی قدامت پسندی کو عوامی پذیرائی کے ساتھ منسلک کرتی ہے جو محنت کش طبقے کے ووٹروں کو اپیل کرتی ہے، بشمول لیبر ورکرز جن کا ڈیموکریٹک پارٹی سے روایتی تعلق ہے، امیگریشن، تجارت اور امریکی طاقت کی حمایت سے احتراز پر مبنی خارجہ پالیسی اب ایجنڈے کے بنیادی حصے ہیں۔

ریپبلکن اسٹریٹجسٹ برائن لانزا جنوری کی ایک ویڈیو میں کہتے ہیں کہ وہ بنیاد پرستوں، غیرت مندوں، اور مارکسسٹوں کو تلاش کر کے ہٹا دیں گے جو  وفاقی محکمہ تعلیم میں گھس بیٹھے ہیں۔ ’ہم امریکی صدر کو انتظامیہ کے ہر شعبے کے ملازم کو برطرف کرنے کا اختیار دلانے کے لیے اہم اصلاحات منظور کریں گے۔‘

گزشتہ برس جنوبی کیرولائنا میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے برائن لانزا نے خبردار کیا تھا کہ ’ڈیپ اسٹیٹ‘ کو اس کے قدموں پر لانا ہوگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے مختلف حصوں کے پیچھے متعدد ایسی تنظیمیں ہیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے وژن کے حصول کو یقینی بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp