چند روز قبل صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سب سے بڑے سرکاری سول اسپتال میں کانگو وائرس سے متاثرہ ایک شخص داخل ہوا جوبعد میں زندگی کی بازی ہار گیا تاہم اس متاثرہ مریض کے باعث سول اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں ڈاکٹرز اور طبی عملہ بیمار ہونا شروع ہوگیا، متاثرہ طبی عملے کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے تو حیرت انگیز طورپر سول اسپتال کے بیشتر عملے میں کانگو وائرس کی تشخیص ہوئی۔
شدید متاثر ہونے والے سول اسپتال کے ینگ ڈاکٹر شکراللہ کوتشویشناک حالت میں کراچی منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی جان کی بازی ہار گئے۔
مزید پڑھیں
سول اسپتال میں اتنی بڑی تعداد میں طبی ماہرین کے کانگو وائرس سے متاثر ہونے پر صوبائی حکومت حرکت میں آگئی اور صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ سول اسپتال کے متاثرہ وارڈز کو سیل کر دیا گیا جبکہ مزید 55 ملازمین کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے کوئٹہ شہر میں تمام نجی مذبح خانوں کو 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ کانگو وائرس سے متاثر ہونے والے ڈاکٹر کو شہید قرار دیا گیا ہے۔
اعلیٰ سطح کے اجلاس میں تمام اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈز کے قیام اور احتیاطی تدابیر کے تحت مریضوں اور ان کے اہلخانہ کے اسپتال داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
رواں برس کانگو وائرس سے 18 مریضوں کی موت واقع ہو چکی
محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں برس کے دوران اب تک صوبے میں 44 افراد کانگو وائرس سے متاثرہو چکے ہیں جن میں سے 18 افراد اس موذی مرض کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ سول اسپتال میں حالیہ وبا کے باعث 13 ڈاکٹرز، 6 پیرامیڈیکس اور 2 نرسیں بھی کانگو میں مبتلا ہوئیں جنہیں حکومت بلوچستان کے خرچ پر کوئٹہ اور کراچی کے اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
متاثرہ افراد کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں، نگراں صوبائی وزیر صحت
نگراں صو بائی وزیر صحت ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی نے وی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہنگامی بنیادوں پر کانگو وائرس سے متاثر ہونے والوں کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ فوری طورپر اپنے ماہرین طب کو اس مرض سے نجات دلائی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں تمام چھوٹی مویشی منڈیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ مویشیوں پر اسپرے مہم کو تیز کرنے کی بھی ہدایات کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی حکومت کی ایئرایمبولینس کے ذریعے بھی معالجین کو کراچی کے نجی اسپتال میں منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، ینگ ڈاکٹرز
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق سول اسپتال سمیت صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، یہی وجہ ہے کہ کانگو وائرس بھی کرونا وائرس کی طرح تیزی سے پھیلا۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر عارف موسیٰ خیل نے وی نیوز کو بتایا کہ اس وقت ہمارے زیادہ تر ڈاکٹر ز اور پیرامیڈیکس اسٹاف کانگو سے متاثر ہوئے ہیں جنہیں بہترین علاج معالجے کی ضرورت ہے۔ تاہم سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز کے علاج معالجے کے لیے سہولیات نہیں ہیں تو عام آدمی کا علاج معالجہ کیسے ممکن ہو سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بی ایم سی اور سول اسپتال میں مشینری اور مختلف ٹیسٹ نہ ہونے کے باعث یہ دونوں اسپتال اس مرض سے لڑنے کی سکت نہیں رکھتے۔