پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کراچی اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس 50 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، کے ایس ای 100 انڈیکس نے گزشتہ ماہ 6 سال بعد 50 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کی تھی اور آج 100 انڈیکس 54 ہزار 260 کی نفسیاتی حد عبور کر گیا ہے، جبکہ روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور انٹر بینک میں ڈالر 287 روپے کا ہو گیا ہے، آج روپے کی قدر میں ایک روپے 71 پیسے کمی ہوئی جبکہ ہنڈریڈ انڈیکس میں 400 پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 53 ہزار 860 پوائنٹس پر بند ہوا تھا، آج صبح 100 انڈیکس 54 ہزار 267 تک گیا تھا جو معمولی کمی کے بعد 54 ہزار 256 پوائنٹس تک آ گیا۔ دوسری جانب ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، گزشتہ روز انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ 285 روپے 29 پیسے تھا جو کہ آج ایک روپے 71 پیسے بڑھ کر 287 روپے ہو گیا ہے۔
معاشی ماہر شہریار بٹ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اقدامات اور بہتر معاشی پالیسیوں کے باعث اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت رجحان جاری ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بہتر ہو کر 4.5 ارب ڈالر رہ گیا ہے، حکومت نے جی ڈی پی گروتھ بھی 3 فیصد کے قریب رکھی ہوئی ہے، حکومت کا خیال ہے کہ مہنگائی کی شرح بھی 21 فیصد تک آ جائے گی۔
مزید پڑھیں
شہریار بٹ نے کہا کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بھی صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، حکومت نے جس طرح آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد کیا ہے آئی ایم ایف وفد اس پر مطمئن ہے اور امید کی جارہی ہے کہ پاکستان کو مزید 700 ملین ڈالر کی قسط مل جائے گی۔ ان سب عوامل کے باعث مارکیٹ کی کارکردگی بہت بہتر ہے۔
معاشی ماہر شہریار بٹ نے کہا کہ مارکیٹ میں کسی حد تک خدشات بھی موجود ہیں کہ اگر آئی ایم ایف سے قرض کے قسط کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی تو مارکیٹ ایک مرتبہ پھر سے نیچی آئے گی، دوسری طرف ڈالر کی قدر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جو مارکیٹ کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
شہریار بٹ نے ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق سوال پر بتایا کہ 16 اکتوبر کے بعد سے ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، ڈالر 11 روپے سے زائد بڑھ چکا ہے، ڈالر کے بڑھنے کی بنیادی وجہ یہ ہے اب ملک میں باہر سے ڈالر نہیں آ رہا ہے، پاکستان کے ریزرو 7.5 ارب ڈالر پر آ کر رک چکے ہیں اور بڑھ نہیں رہے، حکومت کو ریزرو بڑھانے کی ضرورت ہے، جب تک ریزرو نہیں بڑھتے ڈالر کا نیچے آنا مشکل ہے۔