فلسطینیوں کیخلاف مسلسل اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں طبی اور نیم طبی عملے سمیت اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، فسلطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد شہید اور 25 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی وزارت کے مطابق ان حملوں میں 73 طبی اہلکار اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 100 سے زائد ہے، یہی وجہ ہے کہ لہولہان فلسطین کو اس وقت سب سے زیادہ طبی عملے سمیت طبی امداد کی ضرورت ہے۔
اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان میں موجود غیر سرکاری تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن نے پاکستانی ڈاکٹرز کی رضاکارانہ طور پر فلسطین جانے کے لیے رجسٹریشن شروع کی ہے تاکہ فلسطین میں ادویات اور طبی عملے سمیت درکار تمام سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
اس ضمن میں وی نیوز سے گفتگو میں الخدمت فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے بتایا کہ اب تک 2500 کے قریب ڈاکٹرز اور دیگر نیم طبی عملہ رضاکارانہ طور پر فلسطین میں اپنی خدمات سر انجام دینے کے لیے الخدمت کی ایپ کے ذریعے رجسٹر کیا جاچکا ہے، جن میں خواتین کا تناسب 45 فیصد ہے۔
صدر الخدمت فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ فی الحال غزہ میں داخل ہونا ممکن نہیں ہے لیکن امید کی جا رہی ہے کہ اگلے کچھ روز میں بارڈر کھل جائے گا۔ ’ گرین سگنل ملنے کے بعد تیاری شروع کرنے کے بجائے ہماری جانب سے اس بات کو مد نظر رکھا گیا کہ جونہی راستہ بنے اور ہمیں گرین سگنل ملے ہم پوری تیاری کے ساتھ روانہ ہوجائیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں حفیظ الرحمن نے بتایا کہ صرف طبی عملہ ہی نہیں بلکہ کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ ادویات بھی غزہ روانہ کی جائیں گی اور اس حوالے سے مصر کے سفارت خانے کے ساتھ رابطے جاری ہیں تاکہ جلد از جلد رضاکار پاکستانی طبی عملے کو ویزے ملیں اور وہ یہاں سے روانہ ہوجائیں۔
حفیظ الرحمن کا کہنا تھا کہ آج بھی پاکستان سے ایک طیارہ دوائیاں، کھانے پینے کی اشیا اور دیگر ضروری سامان لے کر مصر کے الٖعریش ایئر پورٹ پہنچے گا کیونکہ یہ ہوائی اڈہ غزہ سے تقریباً 30 سے 35 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور وہاں سے مصر کی ہلال احمر تنظیم وہ تمام سامان غزہ تک پہنچائے گی۔
پریمیئر انٹرنیشنل اسپتال سے وابستہ آئی سی یو اسپیشلسٹ ڈاکٹر فضل ربی نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے بھی رضاکارانہ طور پر فلسطین میں طبی خدمات سرانجام دینے کے لیے رجسٹریشن کروائی ہے اور غزہ جانے کے لیے پر عزم ہیں، جہاں زیادہ تر سرجن، ایمرجنسی ڈاکٹرز، نیورو سرجن اور آئی سی یو ماہرین کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
’لیکن چونکہ کوٹہ پورا ہو چکا ہے اس لیے اب مزید ڈاکٹرز کی رجسٹریشن نہیں ہو رہی حالاںکہ اب بھی بے شمار ڈاکٹرز فلسطینی عوام کی مدد کے لیے وہاں جانے کے خواہش مند ہیں، رجسٹریشن کروانے والوں میں 9 سو خواتین ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔‘
ڈاکٹر فضل ربی کا کہنا تھا کہ غزہ سے ملحقہ مصر کا رفاہ بارڈر فی الوقت بند ہے اور سب اسی انتظار میں ہیں کہ کب یہ بارڈر کراسنگ کھلے اور وہ وہاں جاسکیں۔’اس سے زیادہ خوش قسمتی کیا ہوگی کہ جو جنگ قران و حدیث سے ثابت ہے اس میں ہم اپنے مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد کر سکیں‘۔