ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو فراڈ کیس میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو تھانہ آبپارہ میں درج فراڈ کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
فواد چوہدری کے وکیل قمر عنایت راجہ نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی کہ عدالت نے ان کے موکل کی ہتھکڑیاں کھولنے کے لیے کہا تھا لیکن کچھ نہ ہوا، آج فواد چوہدری کی ہتھکڑیاں کھولی جائیں۔
قمر عنایت راجہ نے استدعا کی کہ ان کے موکل فواد چوہدری خود دلائل دینا چاہتے ہیں، اس لیے وہ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ سے مشاورت کرنا چاہتے ہیں، فیصل چوہدری اسلام آباد ہائیکورٹ سے آ رہے ہیں، تھوڑا وقت دیا جائے۔
عدالت نے فواد چوہدری کی استدعا منظور کرتے ہوئے ان کے ایک ہاتھ کی ہتھکڑی کھولنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 منٹ کا وقفہ کر دیا۔
15منٹ دوبارہ مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو فواد چوہدری نے دلائل میں کہا کہ ’آج تیسری پیشی ہے لیکن مدعی مقدمہ غائب ہے، گن مین سرکاری تھے اگر ان کو گرفتار کرنا ہے تو کر لیں، کیس عدالت کے سامنے ہے اور عدالت بغور جائزہ لے چکی ہے۔
عدالت نے فواد چوہدری کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
’نواز شریف جیت بھی گئے تو کون مانے گا‘
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اس طرح کے الیکشن میں نواز شریف جیت بھی گئے تو کون مانے گا، اس انداز سے وزیراعظم بن بھی گئے تو کیسے وزیراعظم ہوں گے؟
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، نواز شریف سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں کردار ادا کریں، ایوب خان کا دور معاشی لحاظ سے تو اچھا تھا تاہم 1965 کا ایک الیکشن ان کے گلے کا طوق بنا رہا۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 4 نومبر کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔