روس کی وزارت دفاع نے یوکرین کے میزائل حملے میں 89 روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار غیرقانونی طور پر موبائل فون استعمال کرنے والے فوجی جوانوں کو ٹھہرایا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت دفاع نے کہا ہے کہ حملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے تاہم فوجیوں کی جانب سے موبائل فون کا وسیع پیمانے پر غیرقانونی استعمال ہی حملے کی وجہ بنا ہے۔
’اسی وجہ سے دشمن حملہ کر سکا اور میزائل حملے کے لیے فوجیوں کے مقام کا تعین کرنے میں کامیاب ہوا۔
واضح رہے کہ اتوار کو یوکرین نے روس کے زیر قبضہ علاقے میکیوکا پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں 89 روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس حادثے کے بعد روسی تجزیہ کاروں نے حکومت پر شدید تنقید کی ہے جن کے خیال میں یوکرین میں بے دلی کے ساتھ جنگی مہم چلائی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی روسی شہری تنقید کرتے نظر آئے ہیں جو صدر ولادیمیر پوتن کے بجائے عسکری کمانڈروں کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو ویڈیو خطاب میں حملے کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ روس بڑے حملوں کے لیے تیار بیٹھا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگی صورتحال بدلنے اور اپنی شکست میں تاخیر کے لیے روس سب کچھ آزمانے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’روس کی اس حکمت عملی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، کسی بھی قسم کے نئے حملوں کی کوشش ناکام ہو گی اور دہشت گردوں کو یقیناً شکست ہو گی۔‘
جبکہ روسی حکومت کے حمایتی بلاگرز نے سینکڑوں روسی فوجیوں کے ہلاک ہونے کا امکان ظاہر کیا تھا۔
برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کے مطابق یوکریی وزارت دفاع نے روس کے چار سو فوجی مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے سال نو کے موقع پر خطاب میں یوکرین حملے کو سالمیت کی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مغربی ممالک روس کو کمزور کرنا اور توڑنا چاہتے ہیں۔
اپنے 22 سالہ دور حکومت کے طویل ترین خطاب میں صدر پوتن نے کہا کہ روسی فوجی سچائی، انصاف اور اپنی سرزمین کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں تاکہ روس کی سالمیت برقرار رہ سکے۔
روس کے زیر قبضہ علاقے میکیوکا پر ہونے والے یوکرین میزائل حملے کے بعد سے اب تک صدر پوتن کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔