سوشل میڈیا پر ایک خبر زیربحث ہے کہ حکومت پاکستان نے ملک کے تمام بینکوں کو فلسطینیوں کے لیے عطیات جمع کرنے سے منع کردیا ہے جبکہ بینک الفلاح نے باقاعدہ طور پر عطیہ لینے سے انکار بھی کیا ہے۔
اس خبر میں کتنی صداقت ہے؟
جب اس خبر کی تصدیق کی گئی تو ذرائع نے بتایا کہ یہ خبر درست ہے کہ عطیہ لینے سے انکار کیا گیا لیکن یہ صرف ایک غلط فہمی کی وجہ سے ہوا کیونکہ عطیات کے لیے کسی کی جانب سے فلسطین کے سفارت خانے کا آفیشل بینک اکاؤنٹ دیا گیا، جس کے بعد پاکستانی شہریوں نے اس اکاؤنٹ میں فلسطینیوں کے لیے رقوم کی صورت میں عطیات بھیجنا شروع کر دیے۔
Meanwhile, Pakistani govt has asked all banks to stop accepting donations for Palestine. Here is one circular from Bank Alfalah.
Earlier Pakistani govt cracked down on pro-Palestine protestors and the PCB asked one cricketer to delete a tweet dedicating a recent victory to Gaza. pic.twitter.com/32qMsC0ZCt— Waqas (@worqas) November 7, 2023
بعدازاں، فلسطینی سفارت خانے نے بینک الفلاح سے کہا کہ یہ سفارت خانے کا آفیشل اکاؤنٹ ہے اور کچھ مخصوص کاموں کے لیے مختص ہے، اس اکاؤنٹ میں اگر کوئی عطیہ کرے تو وہ عطیہ لینے سے انکا کردیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ فلسطینی سفارت خانے کے اس پیغام کے بعد بینک الفلاح نے اپنی تمام برانچز کو یہ اطلاع دی کہ اس بینک اکاونٹ کے ذریعے عطیہ کی رقوم نہ لی جائیں۔
بینک الفلاح کا مؤقف
We would like to clarify that the impression created by the message is misleading and that there are no instructions for banks to stop accepting donations. Bank Alfalah Limited continues to facilitate donations into accounts permissible by law.
— Bank Alfalah (@BankAlfalahPAK) November 8, 2023
بینک الفلاح نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اور اپنے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پیغام سے پیدا ہونے والا تاثر گمراہ کن ہے اور بینکوں کو عطیات قبول کرنے سے روکنے کی کوئی ہدایات نہیں ہیں، بینک الفلاح لمیٹڈ ایسے اکاؤنٹس میں عطیات کی سہولت فراہم کرتا ہے جو قانون کے مطابق جائز ہیں۔