1992 ہوا پرانا، اب یہ جانیے کہ 2019 میں کیا ہوا تھا

جمعہ 10 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2023 کا ورلڈ کپ جاری ہے اور پاکستان ٹیم اپنی ناقص کارکردگی کے باعث تقریباً ورلڈ کپ سے باہر ہو چکی ہے۔ ورلڈ کپ شروع ہوتے ہی شائقین کرکٹ نے 2023 کی مماثلت 1992 سے کرنا شروع کردی تھی کہ اللہ اللہ کر کے قومی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ جائے گی اور پھر بھارت کو شکست دینے کے بعد ورلڈ کپ جیت کر وطن واپس آئے گی لیکن اس بار بھی ایسا ممکن نہیں ہو سکا اور قومی ٹیم کا حال 1992 نہیں بلکہ 2019 کے ورلڈ کپ جیسا ہو گیا۔

2019 کے ورلڈ کپ کے دوران بھی کچھ ایسی ہی صورت حال دیکھنے میں آئی تھی کہ پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے بنگلہ دیش کو 316 رنز سے ہرانا تھا، تب جا کر پاکستان نیوزی لینڈ کو رن ریٹ کی مات دے کر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کر سکے گا۔ بالکل ویسے ہی اس ورلڈ کپ میں بھی قومی ٹیم کی حالت کچھ ایسی ہی ہے، پوائنٹس تو بھلے نیوزی لینڈ کے ساتھ برابر ہو جائیں گے لیکن رن ریٹ کی مات دینا بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

پاکستان کو ورلڈ کپ 2023 کے ٹاپ 4 میں جگہ بنانی ہے تو اپنے نیٹ رن ریٹ کو نیوزی لینڈ کے مقابلے میں زیادہ کرنا ہوگا، اور اس کے لیے قومی ٹیم انگلینڈ کو کم از کم 287 رنز کے مارجن سے ہرائے گی تب جا کر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرنا ممکن ہو سکے گی۔

گزشتہ ورلڈ کپ کے دوران بھی نیوزی لینڈ کا رن ریٹ پاکستان کے مقابلے میں زیادہ تھا، اور پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی بنگلہ دیش کو مذکورہ  رن ریٹ سے ہرا کر ہی ممکن تھی۔ سوشل میڈیا پر موجود شائقین کرکٹ نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان ٹیم کبھی نہیں بدل سکتی ہے، ہر بار کی طرح اس بار بھی رن ریٹ کم ہونے کی وجہ سے ٹیم ورلڈ کپ کے ٹاپ 4 میں جگہ نہیں بنا سکے گی۔

انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ 2019 کے پوائنٹس ٹیبل پر نظر دوڑائی جائے تو پتا چلتا ہے کہ پاکستان کی جو پوزیشن 2019 میں تھی وہی 2023 میں بھی ہے۔ جبکہ بھارت اور آسٹریلیا بدستور ورلڈ کپ ٹاپ 4 میں با آسانی کوالیفائی کر چکے ہیں۔ لیکن اس بار انگلیڈ کی جگہ ساؤتھ افریقہ نے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی ہے۔ اور نیوزی لینڈ اور پاکستان چوتھے اور پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

واضح رہے ابھی پاکستان کا ایک میچ انگلینڈ کے ساتھ باقی ہے، اور اگر پاکستان کو ٹاپ 4 میں کوالیفائی کرنا ہے تو انگلینڈ کو 287 رنز کے مارجن سے ہرانا ہوگا نہیں تو 2019 کی طرح خالی ہاتھ گھر واپس لوٹنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp