مقدمے کو 14 سال تک طول دینے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار کو 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
درخواست گزار جاوید حمید نے زمین کی ملکیت سے متعلق کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی کارروائی کو جان بوجھ کر دیر تک جاری رکھنا ایک وطیرہ بن گیا ہے، اس طریقے سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، سالہا سال تک لوگوں کو انکے حق سے محروم کیا جاتا ہے، سارے عدالتی نظام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ تمام معاملات کو بہتر کریں گے، 14 سال تک اس کیس کو طول دیا گیا، درخواست گزار طویل عرصے تک زمین پر قابض رہا، من گھڑت درخواستوں کے زریعے عدالتوں کا وقت ضائع کیا جاتاہے،
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کے بعد کیس کو خارج کرتے ہوئے درخواست گزار جاوید حمید کو 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔