ورلڈ کپ 2023: نیوزی لینڈ کے رن ریٹ کو مات دینے کی حکمت عملی بنا لی ہے، بابر اعظم

جمعہ 10 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کے اپنے آخری میچ کے دوران نیوزی لینڈ کے نیٹ رن ریٹ (این آر آر) کو پیچھے چھوڑنے کی حکمت عملی ترتیب دے دی گئی ہے۔ ٹیم ٹورنامنٹ کو ایک مثبت نوٹ پر ختم کرنا چاہتی ہے۔

بابر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف میچ ہمارے ذہن میں ہے، نیوزی لینڈ کے رن ریٹ کو مات دینے کے لیے ہم نے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔ فخر زمان ہمارا اہم ترین کھلاڑی ہے اگر یہ پچ پر 20 سے 30 اوورز ٹک جاتے ہیں تو ہم انگلینڈ کو بڑے مارجن سے ہرا کر نیوزی لینڈ کے نیٹ رن ریٹ کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔

بابر اعظم نے مزید کہا کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم میدان میں جائیں اور اندھا دھند کھیلنا شروع کر دیں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ مناسب منصوبہ بندی کے ساتھ کھیلیں۔ فخر زمان کی موجودگی ٹیم کے لیے انگلینڈ کے خلاف مطلوبہ ہدف حاصل کرنے کی کوشش میں کلیدی عنصر ثابت ہوگی۔

https://twitter.com/SaadIrfan258/status/1722909241491497082

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ پاکستان کو مہنگا پڑا اور اس کے بعد افغانستان کے خلاف میچ بھی جیتنا چاہیے تھا۔ لیکن بدقسمتی سے ہم جیت نہیں سکے اور اسی وجہ سے آج اس مرحلے پر ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ ٹورنامنٹ میں پاکستان کو کس چیز نے شکست دی ہے تو بابر اعظم نے کسی پر الزام لگانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مجموعی طور پر اچھی کارکردگی نہیں دکھائی جو ہماری شکست کی وجہ بنی۔

قومی ٹیم کے کپتان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ٹورنامنٹ کے دوران کی گئی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہماری بولنگ، فیلڈنگ یا بیٹنگ میں سے کسی کی غلطی تھی، بلکہ بحیثیت ٹیم ہم پلان کے مطابق عمل نہیں کر سکے۔

’بڑے ٹورنامنٹ میں غلطی کا مارجن بہت کم ہوتا ہے کیونکہ جب آپ کسی بھی ٹیم کو تھوڑی سی جگہ دیتے ہیں تو وہ آپ سے میچ چھین لیتی ہے۔ اور یہی ورلڈ کپ کی خاصیت ہے، میرے خیال میں پوری ٹیم کو غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔

بابر اعظم نے اپنی کپتانی سے متعلق خدشات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کپتانی کی اضافی ذمہ داری کی وجہ سے وہ کبھی دباؤ میں نہیں آئے۔ گزشتہ 3 سالوں سے اپنی ٹیم کی کپتانی کر رہے ہیں اور انہوں نے کبھی ایسا محسوس نہیں کیا۔

’ہمارے اوپر تنقید اس وجہ سے ہو رہی ہے کہ ہمیں ورلڈ کپ میں جس طرح پرفارم کرنا چاہیے تھا اس طرح پرفارم نہیں کر سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ سب لوگوں کا الگ الگ نظریہ ہوتا ہے، اور ہر ایک کی سوچ کا انداز الگ ہوتا ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسا ہونا چاہیے تھا یا پھر اس طرح ہونا چاہیے تھا ان کو یہی کہوں گا کہ اگر کسی نے مجھے مشورہ دینا ہے تو سب کے پاس میرا نمبر ہے۔ ٹی وی پر بیٹھ کرمشورہ دینا آسان ہے۔

’اگر آپ مجھے کچھ مشورہ دینا چاہتے ہیں، تو آپ مجھے میسج کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان واپس جانے کے حوالے سے فی الحال نہیں سوچ رہے کہ واپس جائیں گے تو کیا ہوگا، ابھی صرف اور صرف کل کے میچ کا سوچ رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں بابر اعظم نے کہا کہ ان کی ٹیم کو بھارت میں بہت پیار اور حمایت ملی جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

’ٹیم کے لیے کھیلتا ہوں اور یہی کوشش ہوتی ہے کہ موقع کی مناسبت سے تیز کھیلوں یا سست کھیلوں لیکن ہمیشہ ٹیم کے لیے میچ کو مثبت نوٹ پر ختم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘

بابر نے مزید کہا کہ ہندوستان کی کنڈیشنز پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے نئی تھی اور ہم اس بات سے واقف نہیں تھے کہ مختلف مقامات پر حالات کیسے ہوں گے، لیکن کھلاڑیوں نے کوشش کی اور تیزی سے حالات کو اپنایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp