پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے 2 دن پہلے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کا پیغام بھجوایا تھا اور کہا تھا الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد پر جنرل باجوہ کی طرف سے پیغام آیا کہ ہم نیوٹرل ہیں، ہمیں یہ بھی پیغام آیا کہ وہ الیکشن کرانے کو تیار ہیں، اس طرح کے پیغامات بتاتے ہیں کہ ہمیں ان کی کوئی سپورٹ نہیں تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوامی سیاست کرتی ہے، ہم یہ مناسب نہیں سمجھتے کہ ہم مقبولیت میں اضافہ کرنے کے لیے جب اپوزیشن میں ہوں تو کسی ادارے کا نام لے کراس کی طرف اشارہ کریں، یہ پنجاب کے چند سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شروع کیا گیا کہ اپنے پسندیدہ افسران کے لیے نعرے لگانا شروع کر دیے تھے، اس عمل کو اب رکنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ اس بار سلیکشن نہیں بلکہ الیکشن ہوگا، جمہوریت کا مطلب یہی ہے کہ لوگ سیاسی نمائندوں کو ووٹ دیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جمہوریت اور آئین پر یقین نہیں رکھتی ہے، اب ان کی سمجھ میں جمہوریت اور آئین کی اہمیت آئی ہے، اب اس جماعت کو سیکھنے کو کچھ ملے گا۔
افغان تارکین وطن سے متعلق حکومتی پالیسی غیر واضح ہے
غیرقانونی افغان تارکین وطن کی واپسی سے متعلق انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی واضح نہیں ہے، سختی تحیک طالبان پاکستان اور دیگر دہشتگردوں پر ہونی چاہیے جو ہمارے اداروں پر حملے کر رہے ہیں، عوام اور دہشتگردوں کے درمیان فرق کرنا چاہیے، لوگوں کے انسانی حقوق کا خیال رکھنا چاہیے، افغانساتان واپس جانے والوں کو عزت کے ساتھ بھیجنا چاہیے تاکہ افغانستان کے عوام ہمارے ساتھ مل کر دہشتگردوں کا مقابلہ کرسکیں۔
آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف ن لیگ کے صدر نے مقدمات بنائے
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو عمران خان کے دور میں جیل بھیجا گیا مگر کیس بنانے والا تو آج ن لیگ کا صدر ہے۔
قومی مفاد کے لیے پی ڈی ایم حکومت کا حصہ بنے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے (شہباز شریف) کو وزیراعظم بنانے کے لیے بہت محنت کی کیونکہ ملک کے اور قومی مفاد کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے، ان کو وزیراعظم بنوانا وقت کی ضرورت تھی کیونکہ اس وقت ملک کو معاشی، سیاسی اور جمہوری بحرانوں کا سامنا تھا جس میں ہم بہتری لانا چاہ رہے تھے اور ساتھ ہی ہمارے ایسے کچھ مسائل تھے جنہیں ہم حل کروانا چاہ رہے تھے جیسا کہ سندھ کے اسپتالوں کو واپس سندھ کے زیر کنٹرول لانا، سیلاب متاثرین کی مدد کرنا، اس وقت پی ڈی ایم حکومت کا حصہ بننے کا ہمیں یہ فائدہ حاصل ہوا۔
ن لیگ اور ایم کیو ایم اتحاد ہمیں نقصان کم، فائدہ زیادہ دے گا
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہمیں نقصان کم اور فائدہ زیادہ دے گا، مولانا فضل الرحمان کی سیاست ملک بھر میں ہے، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر الیکشن لڑسکتے ہیں اور ان کا مقابلہ بھی کرسکتے ہیں۔