صحت کے اداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں خسرہ سے ہونے والی اموات میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔
عالمی ادارہ صحت اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں خسرہ سے ہونے والی اموات میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ اداروں نے جمعرات کو بتایا کہ وبائی امراض کے دوران ویکسینیشن کی سطح میں ڈرامائی طور پر کمی کے باعث گزشتہ سال عالمی سطح پر خسرہ سے ہونے والی اموات میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا جبکہ اس سے کیسز بھی خاصے بڑھے۔
عالمی ادارہ صحت اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس متعدی بیماری نے سنہ 2021 میں 22 ممالک کے مقابلے میں گزشتہ سال 37 ممالک میں وبا کو جنم دیا تھا۔ اس سے زیادہ تر غریب ممالک میں 9 ملین بچے بیمار اور 136,00 افراد ہلاک ہوئے۔
ایجنسیوں نے بتایا کہ وبائی امراض کے دوران حفاظتی ٹیکوں کی سطح 15 سالوں میں سب سے کم ہونے کے بعد خسرہ کے کیسز کی تعداد میں بھی تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا۔
سی ڈی سی کے جان ورٹیفیوئل نے ایک بیان میں کہا کہ خسرہ کے پھیلنے اور اموات میں اضافہ حیران کن ہے لیکن گزشتہ چند سالوں میں ویکسینیشن کی گرتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے یہ غیر متوقع نہیں ہے۔
خسرہ کی ویکسین کی 2 خوراکیں بیماری کے خلاف خاصی حفاظت کرتی ہیں۔ افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا، لاطینی امریکا اور بھارت کے بچے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
ڈبلیو ایچ او اور سی ڈی سی نے کہا کہ غریب ممالک میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح تقریباً 66 فیصد ہے جو ایک ناکافی شرح ہے۔