کراچی میں لاتعداد موٹر سائیکلوں کے لیے یوں تو مکینک بھی سڑک کنارے جگہ جگہ پائے جاتے ہیں لیکن بعض اوقات بائیک ایسی جگہ ساتھ چھوڑ جاتی ہے جہاں دور دور تک مکینک ملنا مشکل ہوتا ہے۔
اسی صورت حال کے پیش نظر کراچی کے ایک شہری محمد نواز نے موٹر سائکل پر 2010 میں سروسز دینا شروع کیں جو آج تک جاری ہیں۔ محمد نواز کا کہنا ہے کہ یہ آئیڈیا اس طرح ذہن میں آیا کہ 2010 میں شارع فیصل پر ڈرگ روڈ سے نرسری تک مشکل سے مکینک ملتے تھے تو سوچا کہ کیوں نا موٹر سائیکل پر ہی کام کا آغاز کیا جائے۔
محمد نواز کے مطابق اوائل میں اس کام کو بہت پذیرائی ملی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہاں بھی پیٹرول پمپنگ اسٹیشنز اور دیگر شاپس کھلنے کے بعد ان کے کام میں کمی تو آئی ہے لیکن چل رہا ہے۔
محمد نواز کہتے ہیں کہ شروع میں تختی پر موبائل نمبر بھی لکھا تھا لیکن وہ پھر رانگ نمبرز کی وجہ سے ہٹا دیا گیا، ان کے مطابق رات کو اگر کسی کی بائیک خراب ہو جائے تو پاس جاتے ہوئے ڈر بھی لگتا ہے کہ کوئی لوٹ نا لے لیکن لوگ خوش بھی ہوتے ہی کہ ان کی مصیبت میں فرشتہ بن کر آجاتا ہوں۔
محمد نواز یہ بھی بتاتے ہیں کہ دھوکے بھی بہت ہوئے ہیں، کبھی کسی فیملی نے بائیک ٹھیک کروائی اور کہا کہ رقم نہیں ہے گھر جا کر آپ کو ایزی پیسہ کروادیں گے لیکن وہ رقم پھر نہیں آتی۔ محمد نواز کہتے ہیں کہ وہ عام مکینکوں سے سستا کام کرتے ہیں کیوں کہ جو چیزیں مرمت کرنا ہوتی ہیں اس پر وہ اپنا منافع کم رکھتے ہیں، ان کے زیادہ تر گاہک وہ ہیں جن کا روٹ شارع فیصل ہے اور جہاں بھی کبھی بائیک خراب ہو جائے تو نواز مکینک کو ہی کال کی جاتی ہے اور وہ خراب بائیک کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔