کنفیوز رکھو پالیسی کا پی ٹی آئی کے خلاف  بطور سیاسی ہتھیار استعمال

جمعرات 30 نومبر 2023
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آبادی بیٹھکوں میں پھر چائے اُبلنے لگ گئی ہے۔ اب جو گرم آنڈے لگائے گئے ہیں وہ یہ ہیں کہ الیکشن کچھ وقت کے لیے آگے کر دیے جائیں گے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ نگران حکومت کو معیشت مستحکم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ انہیں تھوڑا وقت مزید مل جائے تو معجزہ نہ بھی ہوا تو کرامت ہو جائے گی۔ اس لیے الیکشن آگے کر دیے جائیں گے۔

شیر افضل مروت پی ٹی آئی کے نائب صدر ہیں۔ یہ اور وکیلوں کی طرح کپتان کے رنگ برنگے مقدمے لڑتے پی ٹی آئی کی سیاست میں جا وڑے ہیں۔ دِیر اور کرک میں بڑی کارنر میٹنگ ایسی کروائی ہیں کہ سب گھبرا گئے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ کپتان کی مقبولیت برقرار ہے اور 8 فروری کو الیکشن کے دن پی ٹی آئی کہیں اردگرد کے ملکوں سے بھی دوتہائی اکثریت نہ حاصل کر لے۔ اس لیے الیکشن ملتوی کرنے ضروری ہیں۔

عالمی مالیاتی ادارے ہوں، دور یا نزدیک کے دوست ملک ہوں یا امریکa جس کے ساتھ ہمارا لو ہیٹ ریلیشن ہے۔ یہ سب الیکشن کا انتظار کر رہے ہیں۔ کنفویژن جو پھیلائی جا رہی ہے اس سے بھی سیاسی فائدے ہی حاصل کیے جانا مقصود ہے۔ مسلم لیگ نون کے علاوہ سب ہی کنفیوز رہیں گے۔ الیکشن کی تیاری کم کریں گے، پیسے نہیں نکالیں گے، مہم نہیں چلائیں گے۔ الیکشن کے دن پھر کہتے پھریں گے ’ہم جیت سکتے تھے بس ذرا جلدی مہم شروع کر لیتے، کھلے دل سے خرچ سکتے‘، وغیرہ وغیرہ ۔

پرنٹنگ پریس آف پاکستان نے بیلٹ پیپر چھاپنے ہوتے ہیں۔ کراچی لاہور پشاور، پتا کر لیں کہ وہ مشینوں کو تیل لگا رہے ہیں یا نہیں۔ سب جگہ خبر پہنچ چکی ہے کہ کس کے ذمے کتنے بیلٹ پیپروں کی چھپائی ہے ۔

پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے احکامات کے تحت اپنے انٹرا پارٹی الیکشن کروانے جا رہی ہے۔ کپتان خود ان الیکشن میں حصہ نہیں لے گا۔ حصہ لینے کی ایک ہی صورت ہے کہ جس کیس میں سزا ہوئی اس سے اعلیٰ عدالت بری کر دے۔ ایسا کچھ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

نئے چیئرمین پی ٹی آئی کے نام کو لے کر پارٹی آپس میں گتھم گتھا ہو گئی ہے۔ کپتان کی بھی عجیب قسمت ہے اس کے مداح اس پر ایمان کی حد تک متفق ہیں۔ کپتان کے بعد یا بغیر قیامت مچا دیتے ہیں۔ بہنوں اور بیگم کی لڑائی الگ چل رہی ہے۔ پارٹی کے اندر طرح طرح کے گروپ الگ سے ایک دوسرے کو سیدھے ہو گئے ہیں۔ کپتان کے وکیلوں کے خلاف پارٹی لیڈر سرگرم ہو چکے ہیں۔ شیر افضل مروت کی کامیاب سیاسی ریلیوں کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے اہم لیڈر ورکروں کو رابطہ کر کے منع کر رہے ہیں کہ مروت والی ریلیوں میں مزید نہیں جانا۔

اسمارٹ سیاسی اتحاد اور الیکشن مکینکی پی ٹی آئی کو پورے زور کے باوجود بہت سی سیٹوں پر صدمہ پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پی ٹی آئی بلوچستان اور سندھ سے فارغ ہے۔ پنجاب میں معطل اور خیبر پختونخوا میں مکمل بحال ہے۔ مسلم لیگ نون جو اندازہ بہت پہلے لگا چکی تھی کہ جے یو آئی کے لیے الیکشن میں اپنے کئی مضبوط حلقے بچانا مشکل ہے، اس کا اب جے یو آئی کو بھی پتا لگ گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان اب شاید بلوچستان میں کسی محفوظ حلقے سے الیکشن لڑیں۔ پہلی بار بلوچستان کی پشتون بیلٹ کی 2 سب سے بڑی جماعتیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جے یو آئی ف میں الیکشن الائنس بھی دیکھنے میں آسکتا ہے۔

خیبر پختونخوا سے کچھ بڑے ناموں کی مسلم لیگ نون میں شمولیت کے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں۔ ابھی تک ساری کنفیوژن کا ٹارگٹ پی ٹی آئی ہے۔ الیکشن مہم کے زور پکڑتے ہی ساری دھند چھٹ جائے گی۔

نوازشریف اپنے خلاف قائم کردہ 3 میں سے 2 مقدمات میں بری ہو گئے ہیں۔ تیسرے مقدمہ بھی آخری دموں پر ہے۔ نوازشریف اب یقینی طور پر الیکشن میں حصہ لیتے دکھائی دے رہے ہیں۔ چوتھی بار وزیر اعظم بننے میں بظاہر اب کوئی رکاوٹ دکھائی نہیں دے رہی۔ جسے کوئی شک تھا وہ بھی دور ہو چکا۔

پی ٹی آئی نے اگر الیکشن لڑا تو پارٹی قیادت پر کپتان کے علاوہ کوئی بزدار بیٹھا ہوگا۔ کسی بزدار کے لیے کپتان کا ووٹر سپوٹر کس دل سے اور کتنی تعداد میں ووٹ دینے نکلے گا؟ وہ بھی اتنی کنفیوژن اور بغیر سر کی پی ٹی آئی کے ساتھ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp