برطانیہ کی ایک عدالت سے سزا یافتہ ایک قاتل نے مقتولہ کے خاندان کے ساتھ ایک دلچسپ معاہدے پر دستخط کیے جس کے مطابق وہ بھاری رقم کے عوض بتائے گا کہ خاتون کی لاش کے ساتھ کیا بیتی۔
اب ٹرینیڈاڈ میں رہنے والے قاتل نے متاثرہ خاندان کو بعض معلومات فراہم کیں تاہم خاتون کی لاش کہاں دفن ہے، مقتولہ کے لواحقین کو اس سوال کا جواب نہ مل سکا۔
50 سال گزر گئے مگر قاتل خاموش رہا
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نظام الدین حسین نے اپنے بھائی آرتھر حسین کے ساتھ مل کر 55سالہ برطانوی خاتون مریل میکے کو 1969 میں قتل کیا تھا۔ انہوں نے مریل میکے کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کے ساتھ کیا کیا، اس بارے میں انہوں نے کبھی کسی کو کچھ نہ بتایا۔ 50 سال سے زائد عرصہ گزرنے، حتیٰ کہ 1990 میں جیل سے رہائی پانے کے باوجود بھی وہ خاموش رہے۔
40 ہزار پاؤنڈز کا معاہدہ
مریل میکے کا قتل کیسے ہوا اور ان کی لاش کے ساتھ کیا ہوا، یہ ایک ایسا سوال تھا جس کے جواب کی تلاش میں مقتولہ کی بیٹی اور نواسے نے اپنے وکلا کے ساتھ مل کر ایک معاہدہ تشکیل دیا ہے جس کے مطابق وہ نظام الدین کو40 ہزار پاؤنڈز (تقریباً ایک کروڑ 45 لاکھ 60 ہزار پاکستانی روپے) کی ادائیگی کریں گے اور بدلے میں ان سے معلومات حاصل کریں گے کہ انہوں نے کیسے مریل میکے کو قتل کیا اور ان کی لاش کے ساتھ کیا سلوک کیا۔
نظام الدین کی ٹرینیڈاڈ میں وکلا سے ملاقات
نظام الدین ان دنوں ٹرینیڈاڈ میں ایک جھونپڑی نما مکان میں اکیلے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ معاہدے پر دستخط کرانے کے لیے آنے والے وکلا کو انہوں نے بتایا کہ اس قتل کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ شدید تکلیف محسوس کرتے ہیں۔
نظام الدین نے کہا، ’میری عمر اس وقت 22 برس تھی۔ جو درد اور تکلیف میں آج محسوس کررہا ہوں، اس کا احساس مجھے اس وقت نہیں تھا‘۔
1969 میں کیا ہوا تھا؟
مریل میکے الیک میکے کی اہلیہ تھیں۔ الیک ایک اخبار میں کام کرتے تھے۔ اس اخبار کے مالک روپرٹ مرڈوک تھے جنہوں نے اس وقت تازہ تازہ ’دی سن‘ اور ’نیوز آف دی ورلڈ‘ نامی اخبارات خریدے تھے۔
یہ کرسمس کا موقع تھا۔ نظام الدین اور ان کے بھائی آرتھر نے مرڈوک کی رولز رائس میں مریل کو دیکھا اور ان کا پیچھا شروع کیا۔ مریل جنوبی لندن کے علاقے ومبلڈن میں واقع اپنے گھر واپس آرہی تھیں۔ نظام اور آرتھر نے انہیں مرڈوک کی پہلی بیوی اینا سمجھ کر اغوا کرلیا۔
پولیس کئی دن تک دونوں بھائیوں کا پیچھا کرتی رہی۔ ایک دن جب وہ 10 لاکھ پاؤنڈز تاوان کی رقم کا بیگ لینے گئے تو پولیس نے ان کا پیچھا کیا اور انہیں ان کے فارم سے گرفتار کرلیا۔
پولیس کو مریل میکے کا نام و نشان تک نہ ملا
پولیس کو ان کے فارم سے مریل میکے کا نام و نشان تک نہ ملا لیکن انہیں مریل میکے کے قتل کے الزام میں سزا ہوئی۔ نظام الدین 1990 تک جیل میں قید رہے لیکن انہوں نے مریل میکے کے قتل اور ان کی لاش سے متعلق مسلسل خاموشی اختیار کیے رکھی۔ آرتھر حسین بھی زندگی بھر اس بارے میں خاموش رہے۔ 2009 میں جیل میں ہی ان کا انتقال ہوگیا۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بھی کچھ نہ ملا
گزشتہ برس اسکاٹ لینڈ یارڈ نے نظام الدین سے ویڈیو لنک پر بات کرنے کے بعد اسٹاکنگ پیلھیم میں واقع ان کے فارم کے مختلف حصوں میں کھدائی کی۔ اس دوران نظام الدین اصرار کرتے رہے کہ وہ مریل کی لاش کو غلط جگہ تلاش کر رہے ہیں۔
طویل عرصہ گزرنے کے بعد فارم کی ہئیت میں کافی تبدیلی واقع ہوچکی تھی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈز کے کھوجیوں نے نظام الدین کو 80 سوالات کی فہرست بھیجی تھی تاکہ فارم کے اس حصے کا تعین کیا جا سکے جہاں نظام الدین اور ان کے بھائی نے مریل میکے کو دفن کیا تھا۔
نظام الدین نے کیا بتایا؟
ٹرینیڈاڈ میں اپنی جھونپڑی میں بیٹھے نظام الدین نے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے وکلا کو بتایا کہ مریل کی موت دل کا دورہ پڑنے سے واقع ہوئی تھی، وہ اس وقت ہرٹفورڈ شائر میں ان کے بھائی کے فارم پر موجود تھیں۔ دونوں بھائیوں نے مریل کو وہیں دفن کردیا تھا۔
’رقم نہیں دل کا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہوں‘
جب وکلا قتل کی معلومات کے بدلے رقم کی ادائیگی کے معاہدے کے لیے نظام الدین کے پاس آئے تو اس نے رقم لینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا، ’میرا مقصد پیسہ نہیں بلکہ اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنا ہے‘۔
مریل میکے کے نواسے مارک ڈائر نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے وکلا نے جب نظام الدین کو 500 ڈالر کی پیشگی رقم دینے کی کوشش کی تو انہوں نے وہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔
نظام الدین کو واپس برطانیہ جانے کی پیشکش
مریل میکے کی بیٹی ڈائے این اور ان کے نواسے مارک ڈائر نے نظام الدین کو واپس برطانیہ آنے کی پیشکش کی ہے۔ نظام الدین کو ان کی سزا مکمل ہونے کے بعد برطانیہ سے ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔ ڈائے این اور مارک ڈائر انہیں اس لیے واپس بلانا چاہتے ہیں تاکہ وہ انہیں اس جگہ تک لے جائیں جہاں انہوں نے مریل میکے کو دفن کیا تھا۔
متاثرہ خاندان نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کو درخواست کی ہے کہ ںطام الدین کی ملک سے بے دخلی کے احکامات واپس لیے جائیں تاکہ وہ انہیں اس فارم پر ساتھ لے جاسکیں۔
نطام الدین کا بھی کہنا ہے کہ اگر انہیں دوبارہ فارم پر جانے کا موقع مل جائے تو انہیں یقین ہے کہ وہ اس مقام کو تلاش کرلیں گے جہاں انہوں نے مریل میکے کو دفن کیا تھا۔